ریڈیو اور بچپن: 2025 میں عالمی دن پر ایک نظر
ریڈیوو ریڈیو کا عالمی دن ہر سال 13 فروری کو منایا جاتا ہے تاکہ اس بات کو اجاگر کیا جا سکے کہ ریڈیو کس طرح دنیا بھر میں مواصلات، تعلیم اور تفریح کے شعبوں میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ کا عالمی دن

ریڈیو سننے کا پہلا تجربہ 1997 کا یاد آتا ہے جب ایک بڑے سے ڈبے سے آواز آ رہی تھی اور اس میں مرد وخواتین اور بچے باتیں کررہے تھے اب وہ تو یاد نہیں کہ وہ کون تھے مگر ان کی باتیں اور بیگ گراونڈ بہت عجیب لگ رہا تھا
ایامِ بچپن تھے۔ میرے چچا اسلم ان دنوں ریڈیو تو لے آئے تھے مگر اس ریڈیو کو چلانے کے لئے بھی ابا جی یا چچا کی خدمات ہی حاصل کرنا پڑتی تھی۔ ہمیں ویسے اس ڈبے کو ہاتھ لگانے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔ اگر اس کے کسی بٹن کو ہاتھ لگاتے چچا کو فورا پتہ چل جاتا تھا۔
تب ہمیں لگا کہ چچا جی بہت پہنچی ہوئی ہستی ہیں جب گھر نہیں ہوتے تب بھی انہیں پتہ چل جاتا ہے کہ کسی نے ریڈیو کو ہاتھ لگایا ہے۔
یادوں سے آگے نکل کے جب 2025 کو دیکھتے ہیں تو ٹیکنالوجی نے دنیا کو بدل کے رکھ دیا ہے۔ ریڈیو سے ٹیلی ویژن اور پھر کمپیوٹر سے موبائل فون تک کا سفر مکمل ہوا جہاں ایک موبائل فون نے ریڈیو، ٹی وی، کمپیوٹر، گھڑی کی جگہ لے لی۔ مگر پھر بھی ریڈیو میری جان ہے
ریڈیو کی تاریخ میں آواز اور صوتی لہروں کے ذریعے پیغام کو پہچانے کا کام لیا جاتا ہے۔ تفریح معلومات اور انداز سے بھرا ہوا ہے۔
ریڈیو کی جدید شکل پوڈ کاسٹ ان دنوں کافی معروف ہے۔ گو کہ ریڈیو کے سامعین کی تعداد بہت کم ہو گئی ہے مگر اس کے باوجود ریڈیو کی افادیت و اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ کرونا سے پہلے دنیا کو ایک اور نظر سے دیکھا جاتا تھا مگر کورونا اور اس کے بعد کی صورتحال نے ایک بات کو واضح کیا ہے کہ ذرائع ابلاغ میں ریڈیو اپنی اہمیت رکھتا ہے۔ دنیا جس تیزی سے ترقی سے کررہی ہے اور سکرین ٹائم جتنا بڑھ گیا ہے اس وجہ سے آڈیو ڈیوائسز (ریڈیو و آئی پوڈ ) کی اہمیت بڑھ رہی ہے۔ آنکھوں کو سکون دینے کے ساتھ ساتھ اپنی معلومات میں اضافے انٹرٹمنٹ اور دیگر ضروریات کے لئے آواز کی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔ واک کرتے ہوئے میوزک سے لیکر گاڑی چلاتے ہوئے اہم پوڈ کاسٹ سننے تک کا یہ سفر جاری ہے۔ گزشتہ دنوں میں بھی ایک ایسی ہی ڈیوائس کی تلاش میں تھا کہ جس میں مجھے ریڈیو اور دیگر آڈیو سروسز مل سکیں۔
اگر بات کریں ریڈیو کی تاریخ پر تو ریڈیو کا عالمی دن ہر سال 13 فروری کو منایا جاتا ہے تاکہ اس بات کو اجاگر کیا جا سکے کہ ریڈیو کس طرح دنیا بھر میں مواصلات، تعلیم اور تفریح کے شعبوں میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ریڈیو کا آغاز 20 ویں صدی کی ابتدائی دہائیوں میں ہوا، اور اس نے انسانوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں انقلاب برپا کیا۔ آج بھی، دنیا بھر میں ریڈیو چینلز نہ صرف خبریں فراہم کرتے ہیں، بلکہ لوگوں کو معلومات، موسیقی، ثقافت اور تفریح کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔
اس دن کو سب سے پہلے 2011 میں اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم نے منایا تھا اور اس دن کا مقصد دنیا بھر میں ریڈیو کے اہمیت کو تسلیم کرنا، اس کے ذریعے انسانی حقوق، آزادی اظہار اور معلومات تک رسائی کو فروغ دینا تھا۔ ہر سال اس دن کا ایک خاص تھیم منتخب کیا جاتا ہے، جس کے ذریعے ریڈیو کی مختلف خصوصیات اور اہمیت کو اجاگر کیا جاتا ہے۔
آج کے دور میں جب انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا دور ہے، ریڈیو کا کردار بھی متاثر ہوا ہے، مگر یہ اب بھی دنیا بھر میں ایک اہم اور موثر ذریعہ ہے۔ کئی علاقوں میں جہاں انٹرنیٹ کی رسائی محدود ہے، ریڈیو کو معلومات اور تعلیم کے حصول کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ خاص طور پر دور دراز علاقوں میں جہاں لوگ ٹیلی ویژن یا انٹرنیٹ کے ذریعے معلومات حاصل نہیں کر پاتے، وہاں ریڈیو نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
ٌپاکستان کی سب سے نایاب نسل 1990 کی دہائی میں پیدا ہونے والی ہے جہنوں نے ریڈیو سے ٹی وی و کمپیوٹر اور پھر انٹرنیٹ اور موبائل فون کی طرف انتقال کیا ہے۔ ٹیکنالوجی کے اس سفر میں انہوں نے جدت سے جدید ترین تبدیلیاں دیکھی ہیں۔ نئی نسل کو ریڈیو کی اہمیت بتانا بہت ضروری ہے کیونکہ جس تیزی کے ساتھ ٹیکنالوجی کو اپنایا جا رہا ہے وہ وقت دور نہیں جب ہمیں اپنے سکون کے لئے کچھ لمحے آف لائن رہنا ہماری ادویات کا حصہ بن جائیں گی تب ہمارا ساتھی صرف ریڈیو ہوگا جس کی آواز کے ذریعے اپنے وقت کو معلومات اکھٹی کر سکیں گے۔