پی ٹی آئی کے پاس ہمیشہ سے بَلے کا انتخابی نشان رہا ہے؟
کیا پی ٹی آئی کے پاس ہمیشہ سے بَلے کا انتخابی نشان رہا ہے؟
کالم نگار و مصنف قیوم نظامی نے نوائے وقت میں مئی 2013 میں اپنے کالم میں لکھا تھا کہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے ترازو کے انتخابی نشان کے لیے درخواستیں دائر کرائیں۔
تحریک انصاف نے اپنی پارٹی کے نام کی مناسبت سے ترازو کا مطالبہ کیا جبکہ جماعت اسلامی کا موقف یہ تھا کہ وہ 1970 کے انتخابات میں ترازو کے نشان پر حصہ لے چکی ہے۔
الیکشن کمیشن نے جماعت اسلامی کا موقف تسلیم کر لیا اور تحریک انصاف نے بلا الاٹ کرایا۔
اس ضمن میں ظفر اللہ خان کہتے ہیں کہ ’جب تحریکِ انصاف بنی تو اُس کے بعد 1997 کے الیکشن میں اس جماعت کا انتخابی نشان چراغ تھا۔ بعد میں بلے کا نشان، کرکٹ ورلڈ کپ کے ساتھ جوڑ کر لے لیا گیا کیونکہ یہ نشان دستیاب تھا۔‘