نیشنل چلڈرن ماؤنٹین کنزرویشن میٹ کا اسلام آباد میں کامیاب انعقاد

21ویں نیشنل چلڈرن ماؤنٹین کنزرویشن میٹ کا اختتام اسلام آباد میں ہو گیا۔ اٹلی کی سفیر مارلینا آرمیلن کا کہنا ہے کہ پاکستان اور اٹلی کے درمیان پہاڑوں اور گلیشئرز کے تحفظ کیلئے تعاون 1909 سے جاری ہے۔
۔ ایڈونچر فاؤنڈیشن پاکستان کی جانب سے ۱۱ سے ۲۰ جولائی ۲۰۲۵ تک منعقد کی جانے والی ۲۱ویں نیشنل چلڈرن ماؤنٹین کنزرویشن میٹ کا اختتام آج اسلام آباد میں ہوا۔ اس سال کا کیمپ خیبر پختونخوا کی خوبصورت سیرن ویلی میں منعقد ہوا جس میں ایک سو سے زیادہ بچوں اور عملے کے ارکان نے شرکت کی۔
اس موقع پر اسلام آباد کے مارگلہ ہوٹل میں "چلڈرن ماؤنٹین فورم” کا انعقاد کیا گیا، جس میں نوجوان شرکاء نے "موسمیاتی تبدیلی اور پہاڑی ماحولیات پر اس کے اثرات” کے موضوع پر محاضرات ( پریزنٹیشنز) پیش کیں۔ اس تقریب کی مہمان خصوصی اٹلی کی سفیر محترمہ مارلینا آرمیلن تھیں۔ ایڈونچر فاؤنڈیشن پاکستان کے صدر علی حسن حبیب نے تمام شرکاء اور مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور اس سال کے پروجیکٹ کی کامیاب تکمیل پر نوجوان شرکاء اور عملے کو مبارکباد دی۔
آفتاب رانا، نیشنل کوآرڈینیٹر نیشنل چلڈرن ماؤنٹین کنزرویشن میٹ اور ایم ڈی پی ٹی ڈی سی، نے بتایا کہ یہ پروگرام ۲۰۰۲ میں عالمی سالِ کوہسار کی مناسبت سے شروع کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد نوجوانوں میں پہاڑی ماحولیاتی نظام کے بارے میں شعور اجاگر کرنا اور انہیں قدرتی ماحول کو ایک "اوپن کلاس روم” [کھلی درس گاہ] کے طور پر استعمال کرتے ہوئے بامقصد سرگرمیوں میں شامل کرنا ہے۔ اس پروگرام کے تحت ہر سال پاکستان کے مختلف حصوں سے تقریباً ۱۰۰ بچوں کا انتخاب کیا جاتا ہے، جو کسی پہاڑی علاقے میں ۱۰ روزہ ماحولیاتی تعلیمی کیمپ میں حصہ لیتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ تعلیمی پروگرام بچوں کو عملی سرگرمیوں کے ذریعے قدرتی ماحول اور اس سےمتعلق مسائل کے بارے میں سیکھنے کا موقع دیتا ہے۔ اس پروگرام میں شرکت کرنے والے بچے اپنی کمیونٹیز اور اپنے اسکولوں میں ماحولیاتی تحفظ سے متعلق چھوٹے سطح کے منصوبے مکمل کرتے ہیں اور "ایکو گارڈز” [ماحولیاتی محافظ] کا لقب حاصل کرتے ہیں، جو انہیں روزمرہ زندگی میں ماحول کے تحفظ کے لیے سرگرم کردار ادا کرنے کا اعتماد دیتا ہے۔
نوجوان مقررین نے اپنی پریزنٹیشنز میں پہاڑی علاقوں میں قدرتی ماحول کو درپیش چیلنجز اور مشاہدات بیان کیے اور متعلقہ حکومتی اداروں کو سفارشات پیش کیں، خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مسائل کے حل کے لیے۔ آخر میں NCMC میٹ 2025 کے نمائندہ نوجوانوں کی جانب سے ایک مشترکہ پٹیشن بھی پیش کی گئی۔
محترمہ مارلینا آرمیلن نے اپنے اختتامی کلمات میں ایڈونچر فاؤنڈیشن پاکستان کی ماحولیاتی آگاہی کے لیے نوجوانوں کے ساتھ کی جانے والی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا،”ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز اور حد سے زیادہ استعمال کی اس دنیا میں یہ اور بھی ضروری ہو گیا ہے کہ ہم نوجوانوں کو قدرتی ماحول سے جڑے رکھیں۔”
اٹلی کی سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور اٹلی کے درمیان پہاڑوں اور گلیشئرز کے تحفظ اور ان پر تحقیق پر تعاون گزشتہ سو سالوں سے جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلا مشن اٹلی 1909 میں یہاں آیا تھا۔ اس کا مقصد کے ٹو تک زمینی راستے کا تعین کرنا تھا۔ 1954 میں کے ٹو کو پہلی بار سر کرنے کا سہرا دو اطالوی کوہ پیما لینڈ لاچیڈیلی اور آچیلی کم پانی کے سر پر سجا۔
اطالوی سفیر نے کہا کہ کے ٹو کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا راستہ ابروزی سپر کہلاتا ہے ہے جو کہ 1909 میں اطالوی کوہ پیما ابروزی سپر نے دریافت کیا تھا۔
انہوں نے بچوں کی جانب سے پیش کردہ پٹیشن کے نکات کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ حکومت ان تجاویز پر عملدرآمد کے لیے مناسب اقدامات کرے گی۔
اب تک ایڈونچر فاؤنڈیشن پاکستان کی جانب سے ۲۱ نیشنل چلڈرن ماؤنٹین کنزرویشن میٹس منعقد کی جا چکی ہیں، جن میں ۲۵۰۰ سے زائد بچے اور ۵۰۰ سے زائد عملے کے ارکان نے شرکت کی ہے۔
ایڈونچر فاؤنڈیشن پاکستان (AFP) پاکستان کی واحد غیر تجارتی تنظیم ہے جو 1980 سے آؤٹ ڈور ایڈونچر اور ماحولیاتی تعلیم و آگاہی کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہے۔ AFP فطرت سے قربت کے ذریعے نوجوانوں میں حوصلہ پیدا کرتی ہے اور ہر عمر اور صنف کے افراد کے لیے آؤٹ ڈور سرگرمیوں کا انعقاد کرتی ہے۔