عمران خان کیخلاف مقدمہ کیلئے وزارت قانون سے رائے مانگ لی گئی
عمران خان افسران کو قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے پر دھمکی دے رہے ہیں‘ آفیسرز اور خاتون مجسٹریٹ کا نام لے کر دھمکیاں دینا انتہائی شرمناک ہے، عمران خان کیخلاف مقدمہ کیلئے وزارت قانون سے رائے لے رہے ہیں۔ وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کی پریس کانفرنس
اسلام آباد (ٹوئن سٹی نیوز): پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کیخلاف مقدمہ کیلئے وزارت قانون سے رائے مانگ لی گئی، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کہتے ہیں کہ عمران خان افسران کو قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے پر دھمکی دے رہے ہیں، آفیسرز اور خاتون مجسٹریٹ کا نام لے کر دھمکیاں دینا انتہائی شرمناک ہے، عمران خان کے خلاف مقدمہ کیلئے وزارت قانون سے رائے لے رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہبازگل کے بیان کا دفاع کرنے کیلیے عمران خان یا پی ٹی آئی کے پاس الفاظ نہیں، پوری قوم ان کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے، اب یہ لوگ قوم کی توجہ ہٹانے کے لیے تشدد کا ڈرامہ رچارہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا عمران خان ایک فتنہ ہے، سانحہ لسبیلہ کے شہدا کے خلاف پی ٹی آئی نے مہم چلائی، جس میں شہدا کے لواحقین کے تقدس کو پامال کیا گیا، میں نے تو سانحہ لسبیلہ کے بعد ہی اس پر مقدمہ درج کرانے کا کہا تھا، لسبیلہ مہم اور ٹی وی بیانیے پر وزارت داخلہ نے رپورٹ تیار کرلی ہے، ان کے خلاف مقدمہ کیلئے وزارت قانون سے رائے لے رہے ہیں۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پچھلے 10دنوں سے شہباز گل کے معاملے پر تماشہ لگایا ہوا ہے، شہبازگل نے نجی ٹی وی پرعمران خان کے بیانیے کو بیان کیا، شہبازگل نے قومی اداروں کے اہلکاروں اور افسران کواکسایا اور رینکس کا نام لے کر کہا حکم نہ مانیں، شہبازگل نے جو کہا وہ دراصل عمران خان اور پی ٹی آئی کا ایجنڈا ہے، عمران نیازی نے پاکستان پر وہ الزامات لگائے جو دشمن ملک بھی نہیں لگاتے، بہت سارے سیاستدانوں نے سیاست میں اداروں کی مداخلت پر بات کی لیکن کسی سیاستدان نے فوج کو اپنی قیادت کے خلاف نہیں اکسایا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے شہبازگل کے خلاف کارروائی کرکے انہیں گرفتار کرلیا، شہباز گل کو ٹھیک 24 گھنٹے بعد عدالت میں پیش کیا گیا، جب انہیں پیش کیا گیا وہ مسکراتے ہوئے عدالت پیش ہوئے، اور انہوں نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے تشدد کی کوئی شکایت نہیں کی، 11 اگست کوطبی معائنہ کرنے والے بورڈ نے شہبازگل کو تندرست قراردیا اور کسی تشدد کا ذکر نہ بورڈ نے کیا نہ شہباز گل نے کچھ کہا، میں نے سب سے تسلی کی ہے کہ اپنے طور پر بھی معلومات لیں، میں بڑے وثوق کے ساتھ شہبازگل پر دوران پولیس حراست تشدد کی تردید کرتا ہوں۔