افغانستان میں تعلیمی بحران اور دہشت گردی کے باوجود افغان طلبا کے لیے اقبال اسکالر شپ کی بحالی | اسامہ قذافی
امریکی امداد کی بندش کے بعد افغانستان کو معاشی دباؤ کا بھی سامنا ہے
افغانستان جو کبھی تعلیم اور ترقی کی راہ پر گامزن تھا، آج ایک بار پھر تعلیمی بحران کا شکار ہے۔ طالبان کی حکومت نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کر دی ہے، جس نے نہ صرف افغان معاشرے کو تقسیم کیا ہے بلکہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے شدید تنقید اور دباؤ کا بھی باعث بنا ہے۔ افغانستان کی جانب سے مسلسل پاکستان میں دہشت گردی جاری ہے۔ ٹی ٹی پی کے حملوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا یے۔ ایئر اسٹرائیک کے بعد افغانستان پاکستان کے ساتھ تعلقات خراب کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ اس کے باوجود پاکستان کی جانب سے افغان طلبا کے لیے اقبال اسکالر شپ کا تین سال بعد دوبارہ اجرا ایک امید کی کرن نظر آتی ہے۔ تاہم افغانستان کی حکومت نے لڑکیوں کو اس اسکالر شپ سے محروم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جس نے ایک بار پھر تعلیمی مساوات کے سوال کو جنم دیا ہے۔
طالبان کی حکومت نے سیکنڈری اور ہائر ایجوکیشن میں لڑکیوں کی شرکت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ یہ اقدام نہ صرف لڑکیوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ افغان معاشرے کی ترقی اور استحکام کے لیے بھی ایک بڑا رکاوٹ ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں نے اس پابندی کو "تعلیمی نسل کشی” قرار دیا ہے۔ لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی نے نہ صرف ان کے مستقبل کو تاریک کیا ہے بلکہ افغانستان کی معاشی اور سماجی ترقی کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔
اس بحران کے درمیان پاکستان کی جانب سے افغان طلبا کے لیے اقبال اسکالر شپ کا تین سال بعد دوبارہ اجرا ایک خوش آئند قدم ہے۔ یہ اسکالر شپ افغان طلبا کو پاکستان کے معروف تعلیمی اداروں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ تاہم، افغان حکومت نے لڑکیوں کو اس اسکالر شپ سے محروم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جس نے ایک بار پھر جنسی تفریق کو جنم دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف لڑکیوں کے حقوق کی پامالی ہے بلکہ افغانستان کی ترقی کے لیے بھی ایک بڑا دھچکا ہے۔
افغانستان پر معاشی دباؤ اس وقت اور بڑھ گیا ہے جب امریکہ نے امداد بند کر دی ہے۔ امریکی امداد کی بندش نے افغان معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہوا ہے۔ تعلیم کے شعبے پر بھی اس کا گہرا اثر پڑا ہے، کیونکہ بجٹ کی کمی کے باعث اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو درپیش مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔
افغانستان کے لیے تعلیم کا بحران ایک بڑا چیلنج ہے۔ لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی، اقبال اسکالر شپ میں تفریق، اور معاشی دباؤ نے ملک کی ترقی کو روک دیا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو افغانستان کے ساتھ تعاون بڑھانا ہوگا تاکہ تعلیم کے حق کو یقینی بنایا جا سکے۔ افغان حکومت کو بھی لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا اور انہیں برابر کے مواقع فراہم کرنے ہوں گے۔
افغانستان کی لڑکیوں کی تعلیم کا مسئلہ صرف افغانستان کا نہیں، بلکہ پورے عالمی معاشرے کا مسئلہ ہے۔ اگر لڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھا گیا تو نہ صرف افغانستان بلکہ پورا خطہ ترقی کے میدان میں پیچھے رہ جائے گا۔https://twincitynews.pk/sugar/