رواں ماہ کے دوران عالمی سطح پر درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ
عالمی درجہ حرارت میں رواں ماہ کے دوران ریکارڈ شرح سے اضافہ ہوا ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ ایل نینو کے ساتھ موسمیاتی تبدیلیاں 2023 کو دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال بنا سکتی ہیں۔
جون 2023 کے دوران اب تک ابتدائی عالمی اوسط درجہ حرارت 1979 سے 2022 میں اس مہینے کے دوران ریکارڈ کیے جانے والے درجہ حرارت سے لگ بھگ ایک ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا ہے۔
اگرچہ ابھی جون کا مہینہ مکمل نہیں ہوا اور ہو سکتا ہے کہ اس کے اختتام تک موسم کچھ بہتر ہو جائے، مگر سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے رجحان کو دیکھتے ہوئے 2023 ممکنہ طور پر دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال ثابت ہو سکتا ہے۔
خام ایندھن کو جلانے سے طویل المعیاد بنیادوں پر موسم گرم ہونے کی شدت میں ایل نینو سے مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
ایل نینو ایسا قدرتی موسمیاتی رجحان ہے جس کے دوران بحر الکاہل کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے جس سے دنیا بھر میں درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے۔
8 جون کو امریکا کے ادارے National Atmospheric and Oceanic Administration (این او اے اے) کی جانب سے ایل نینو کے آغاز کی تصدیق کی گئی تھی۔
این او اے اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ عالمی موسم پر ایل نینو کے اثرات کا درست اندازہ موسم خزاں اور سرما میں ہوگا۔
این او اے اے کے مطابق ایل نینو کی شدت معتدل رہنے کا امکان 84 فیصد جبکہ زیادہ سخت رہنے کا امکان 56 فیصد ہے۔
ماہرین کے مطابق ایل نینو کے باعث 2024 دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایل نینو کی لہر بتدریج مضبوط ہوگی اور اس کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مجموعی عالمی درجہ حرارت میں 0.1 سے 0.2 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت عالمی درجہ حرارت ریکارڈ سطح کے قریب ہے اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ 2023 دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال ثابت ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا مستقبل میں ہر ایل نینو کی لہر کے ساتھ ہوگا۔
ماہرین کے مطابق اس مہینے کے دوران گرمی میں اضافہ غیرمعمولی ہے اور ایسا نظر آتا ہے کہ یہ تاریخ کا گرم ترین جون ثابت ہوگا۔
مئی میں اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے انتباہ کیا تھا کہ 2023 سے 2027 کے دوران کم از کم ایک بار درجہ حرارت میں ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ریکارڈ ہونے کا امکان 66 فیصد ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق آئندہ 5 برسوں میں کم از کم کسی ایک سال کے دوران درجہ حرارت عارضی طور پر صنعتی عہد کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جائے گا۔
خیال رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔
عالمی ادارے کے ماہرین نے بتایا کہ یہ ایک اشارہ ہے کہ جیسے جیسے درجہ حرارت میں ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ عام ہوتا جائے گا، ویسے ویسے طویل المعیاد بنیادوں پر موسمیاتی تباہی کا خطرہ بڑھتا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ زہریلی گیسوں کا اخراج درجہ حرارت میں اضافے کی بنیادی وجہ ہے اور اگلے 5 برسوں میں ہمیں درجہ حرارت کے نئے ریکارڈز کی توقع کرنی چاہیے۔