سعودی عرب — سیاحت کی دنیا کا نیا مرکز
وزارتِ سیاحت کا نعرہ “ہمارا ملک، ان کی پسندیدہ منزل” اب صرف جملہ نہیں رہا بلکہ ایک حقیقت میں بدل چکا ہے۔

2025 کی پہلی سہ ماہی میں سعودی عرب نے عالمی سیاحت کے نقشے پر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ اقوامِ متحدہ کی سیاحت کی تنظیم (UNWTO) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق مملکتِ سعودی عرب بین الاقوامی سیاحتی آمدنی میں دنیا بھر میں پہلے نمبر پر آ چکا ہے، جب کہ سیاحوں کی تعداد میں 102 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے، جو عالمی سطح پر تیسری بڑی شرح ہے۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ سعودی عرب عالمی سیاحت کا مرکز بننے کی طرف گامزن ہے۔
یہ کامیابی اچانک حاصل نہیں ہوئی بلکہ وژن 2030 کے تحت کئی سالوں سے جاری مربوط حکمت عملی، پالیسی اقدامات، اور سرمایہ کاری کا نتیجہ ہے۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب نے روایتی معیشت سے ہٹ کر سیاحت، تفریح، اور ثقافتی ترقی کے شعبوں میں ایک نیا راستہ چنا، جو آج اپنی کامیابیوں سے دنیا کو حیران کر رہا ہے۔
سعودی عرب نے صرف جدید انفراسٹرکچر اور آسان ویزا پالیسیوں پر انحصار نہیں کیا بلکہ اس نے اپنے تاریخی مقامات کو محفوظ بنایا، جدید طرز پر ترقی دی اور دنیا کو وہ چہرہ دکھایا جو طویل عرصے سے پس پردہ تھا۔ نیوم، العلا، البحر الاحمر اور دیگر میگا پراجیکٹس نہ صرف سعودی عرب کی اقتصادی قوت کی علامت ہیں بلکہ اس کے ثقافتی فخر کی تصویر بھی ہیں۔ مملکت نے قدیم ورثے اور جدید تقاضوں کے امتزاج سے ایک ایسا سیاحتی ماڈل پیش کیا ہے جو باقی دنیا کے لیے ایک مثال بنتا جا رہا ہے۔
اس وقت جب دنیا کی بیشتر سیاحتی معیشتیں کووڈ کے اثرات سے سنبھل رہی ہیں، سعودی عرب نے جس رفتار اور تیاری کے ساتھ دنیا بھر سے سیاحوں کو متوجہ کیا ہے، وہ غیر معمولی ہے۔ یہ نہ صرف آمدنی میں اضافے کا سبب بن رہا ہے بلکہ نوجوانوں کے لیے ملازمتوں کے مواقع، مقامی صنعتوں کی بحالی، اور عالمی سطح پر سعودی ساکھ کو بہتر بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
وزارتِ سیاحت کا نعرہ “ہمارا ملک، ان کی پسندیدہ منزل” اب صرف جملہ نہیں رہا بلکہ ایک حقیقت میں بدل چکا ہے۔ سعودی عرب کو اب صرف سیاحتی نقشے پر ایک مقام نہیں ملا، بلکہ اسے عالمی اعتماد، ثقافتی وقار اور معاشی خود انحصاری کا ایک نیا حوالہ بھی حاصل ہو گیا ہے۔
یہ کامیابی سعودی قوم کے لیے باعثِ فخر ہے، لیکن اس کے ساتھ یہ ذمہ داری بھی لاتی ہے کہ معیار برقرار رکھا جائے، ترقی کی رفتار کم نہ ہو، اور آنے والے برسوں میں سعودی عرب دنیا کا وہ ملک بنے جسے سیاحت، ثقافت اور مہمان نوازی کے حقیقی مرکز کے طور پر پہچانا جائے۔