پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف عالمی کاروائی کا مطالبہ

منیر اکرم نے اقوام متحدہ میں پاکستان میں دہشت گردی کے موضوع پر گفتگو کی

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، مجید بریگیڈ اور داعش کے خطرے کا فوری نوٹس لے اور ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف مؤثر عالمی کارروائی کرے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور اسے 80 ہزار سے زائد جانوں کے نقصان کے ساتھ ساتھ اپنی معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچانا پڑا ہے، لیکن اس کے باوجود پاکستان کو درپیش خطرات کو عالمی سطح پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
منیر اکرم نے واضح کیا کہ پاکستان میں داعش کی بھرتیوں کے حوالے سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ افغانستان اس وقت دہشت گرد تنظیموں کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں 24 سے زائد دہشت گرد گروہ سرگرم ہیں، جو نہ صرف پاکستان بلکہ خطے اور عالمی سلامتی کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت اور ان کے نیٹ ورکس کو توڑنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔
پاکستانی مندوب نے انسداد دہشت گردی کے موجودہ نظام میں ضروری اصلاحات کی تجویز بھی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی حکمت عملی پر بہتر عمل درآمد کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو ایک خصوصی ذیلی ادارہ قائم کرنا چاہیے جو دہشت گردی کے خلاف اقدامات کی نگرانی کرے اور عالمی تعاون کو مضبوط بنائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنائے اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھی سخت کارروائی کرے تاکہ دنیا میں دیرپا امن قائم کیا جا سکے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Open chat
رہنمائی حاصل کریں
السلام علیکم! ہم آپ کی کیسے مدد کر سکتے ہیں؟