اوورسیز پاکستانی: معیشت کے معمار اور قومی فخر کا ذریعہ | تحریر: اسامہ قذافی
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ہمیشہ پاکستان کی تعمیر و ترقی می اپنا اہم کردار ادا کیا ہے
پاکستان کی 22 کروڑ کی آبادی میں سے تقریباً 90 لاکھ پاکستانی دنیا کے 115 ممالک میں مقیم ہیں۔ یہ اوورسیز پاکستانی نہ صرف اپنی محنت اور لگن سے دیگر ممالک کی ترقی میں حصہ ڈال رہے ہیں بلکہ پاکستان کی معیشت، سیاست اور سفارت کاری میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ، یورپ، شمالی امریکہ، افریقہ، اور دیگر خطوں میں مقیم یہ افراد پاکستان کے لیے سرمایہ کاری اور زرِ مبادلہ کے اہم ذرائع ہیں۔ تاہم، ان کی خدمات کا اعتراف ہمیشہ اس طرح نہیں کیا گیا جس کے وہ حقدار ہیں۔ اس مضمون میں اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات، حکومت کے اقدامات، اور چند منفی عناصر کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کی معیشت میں اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق مشرقِ وسطیٰ میں 48 لاکھ، یورپ میں 21 لاکھ، شمالی امریکہ میں 13 لاکھ، افریقہ میں 3 لاکھ، اور آسٹریلیا میں ایک لاکھ سے زیادہ پاکستانی آباد ہیں۔ یہ افراد ہر سال تقریباً 50 ارب ڈالر کی ترسیلاتِ زر پاکستان بھجواتے ہیں، جو ملک کی مجموعی برآمدات کے برابر ہیں۔
2023-24 کے مالی سال میں ترسیلاتِ زر کا حجم 35 ارب ڈالر تک پہنچا، جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ تھا۔ سعودی عرب 6.5 ارب ڈالر کے ساتھ سب سے بڑا ذریعہ رہا، جبکہ متحدہ عرب امارات، امریکہ، اور برطانیہ سے بھی بھاری ترسیلات موصول ہوئیں۔
ترسیلاتِ زر نہ صرف پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر کو بڑھاتی ہیں بلکہ درآمدی بل کے نصف حصے کی ادائیگی اور بیرونی قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ سرمایہ کسی قرض یا سود کے بغیر آتا ہے، جو ملک کے لیے طویل مدتی فوائد کا ذریعہ بنتا ہے۔
ماضی میں اوورسیز پاکستانیوں کو وہ مقام نہیں دیا گیا جس کے وہ مستحق تھے، لیکن حالیہ برسوں میں صورتِ حال میں بہتری آئی ہے۔ عمران خان اور شہباز شریف کی حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کو سیاسی اور معاشی دھارے میں شامل کرنے کے لیے نمایاں اقدامات کیے۔
اسٹیٹ بینک کے تحت متعارف کرائی گئی روشن ڈیجیٹل اسکیم نے اوورسیز پاکستانیوں کو ڈیجیٹل بینکنگ کی سہولت فراہم کی، جس سے وہ بلز کی ادائیگی، اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری، اور رئیل اسٹیٹ میں حصہ لے سکتے ہیں۔ پاکستان ریمیٹنس انیشی ایٹویہ منصوبہ ترسیلاتِ زر کے عمل کو سستا، تیز، اور محفوظ بنانے کے لیے متعارف کرایا گیا، جس سے غیر قانونی ذرائع جیسے ہنڈی اور حوالہ کو کم کرنے میں مدد ملی۔
اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات کے باوجود چند عناصر نے سیاسی مقاصد کے لیے ان کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔ بیرونِ ملک پاکستانیوں کو مختلف مواقع پر سیاسی جلسوں اور احتجاجوں میں استعمال کیا گیا، جس سے بعض اوقات ان کی حیثیت متنازع بنی۔ ایسے عناصر کی مذمت ضروری ہے کیونکہ یہ عمل نہ صرف اوورسیز کمیونٹی بلکہ ملکی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
اوورسیز پاکستانی پاکستان کے لیے اثاثہ ہیں۔ ان کی محنت اور ترسیلاتِ زر معیشت کے استحکام میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کے لیے مزید سہولتیں فراہم کرے، ترسیلاتِ زر کے عمل کو مزید آسان بنائے، اور سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دے۔ ساتھ ہی، اوورسیز پاکستانیوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے والے عناصر کی مذمت کی جانی چاہیے، تاکہ ان کی ساکھ اور خدمات پر کوئی منفی اثر نہ پڑے۔ ایک مضبوط، خوشحال پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے بیرونِ ملک مقیم شہریوں کی خدمات کا اعتراف کریں اور انہیں قومی ترقی کے عمل میں شریک رکھیں