سندھ بجٹ: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد تک اضافہ کرنے کا اعلان
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ کا بجٹ خسارہ 37.7 ارب روپے سے زائد ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی بجٹ میں گریڈ ایک تا16کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافے کی تجویز ہے جبکہ گریڈ 16 اور اس کے اوپر کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ ہو گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے سرکاری ملازمین کی پنشن 17.5 فیصد اضافے کے ساتھ صوبے میں کم سے کم تنخواہ 25 ہزار روپے پر 35 فیصد بڑھانے کا اعلان بھی کیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ رواں سال قدرتی آفات سیلاب کے باعث 100 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑا، صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 87 ارب روپے سیلاب کی بحالی کے لیے دیے گئے، جنیوا کانفرنس کے بعد سندھ حکومت نے کراچی میں سیلاب متاثرین کی بحالی پر کانفرنس رکھی، سندھ ڈونرز کانفرنس میں سرمایہ کاروں کو انفرا اسٹرکچر کی بحالی کے لیے سرمایہ کاری کرنےکی ترغیب دی۔
ان کا کہنا تھا ورلڈ بینک اور دیگر اداروں کے مطابق سیلاب کے باعث 4.4 ملین ایکڑ زرعی زمین تباہ ہوئی، سیلاب کی وجہ سے صوبے کا 60 فیصد سڑکوں کا نیٹ ورک شدید متاثر ہوا، 2.36 ملین مکانات تباہ ہو گئے، 12.36 ملین لوگ بےگھر ہوئے اور سندھ کے 117.3 ملین ڈالر کے 436435 مویشی سیلاب کی نذر ہو گئے، سندھ حکومت نے سیلاب متاثرین کے لیے بروقت جارحانہ اقدامات کیے۔
انہوں نے بتایا کہ بیرونی معاونت کے منصوبوں کے لیے 147.822 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ پی ایس ڈی پی کے منصوبوں کے لیے 12.5 ارب روپے اور جاری منصوبوں کے لیے 253.146 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
صوبائی اخراجات
مراد علی شاہ کا کہنا تھا بجٹ میں صوبائی اخراجات کے لیے 1765.02 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں، ان میں موجودہ آمدنی، سرمایہ اور ترقیاتی اخراجات شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا بجٹ میں کرنٹ ریونیو اخراجات پر نظرثانی کا تخمینہ 1296.569 بلین روپے رکھا گیا ہے جو سال 2022-23 کے 1199.445 ارب روپے کے بجٹ تخمینوں سے 8 فیصد زیادہ ہے، اضافےکی بڑی وجہ بارشوں، سیلاب کے دوران امدادی اور بحالی کی سرگرمیوں پر اخراجات ہیں، اضافے کے بعد قرض کی ادائیگی کی مد میں 7.65 ارب روپے کی لاگت بڑھ گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کے نتیجے میں غیرملکی امداد میں اضافہ متوقع ہے، نظرثانی کرنے کے بعد 147.822 ارب روپے کا اضافہ کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال میں وفاقی امداد میں 12.5 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، رواں سال ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 20 ارب روپے مختص کیے گئے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا صوبائی وصولی وفاقی منتقلی اور صوبائی محصولات کا مجموعہ ہیں، ہمارے وسائل کا بڑا حصہ سندھ وفاقی منتقلی پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، این ایف سی کی مد میں براہ راست منتقلی صوبوں سے شیئرنگ فارمولے کے تحت تقسیم کی جاتی ہیں۔
مذہبی ہم آہنگی
صوبائی بجٹ پیش کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ محکمہ مذہبی ہم آہنگی کے لیے آئندہ مال کے لیے 1.52 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان ہندو کونسل کو گرانٹ ان ایڈ کی مد میں ایک ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے۔
امن و امان
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن و امان کے لیے گزشتہ سال کے 124.87 ارب روپے بجٹ میں مزید 15 فیصد اضافہ کیا ہے جس کے بعد یہ رقم 153 ارب روپے ہو گئی ہے جبکہ محکمہ جیل خانہ جات کے عملے میں اضافے کے لیے ہم نے 463.414 ملین روپے مختص کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ پولیس کی بہتری کے لیے 2.796 ارب روپے ملٹری گریڈ ہتھیاروں کی خریداری کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔