پاکستان فیڈرل یونین آف کالمسٹ کے زیر اہتمام اسلام آباد کے نجی مال میں میڈیا کانفرنس و کتاب فکر تاباں کی تقریب رونمائی منعقد
اسلام آباد () پاکستان فیڈرل یونین آف کالمسٹ کے زیر اہتمام اسلام آباد کے نجی مال میں میڈیا کانفرنس و کتاب فکر تاباں کی تقریب رونمائی منعقد ہوئی۔ جس میں پاکستان کے نامور صحافی، کالم نگار، قانون دان اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔ جس میں خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ پاکستان کی بہتری کے لیے اکانومی کو بہتر کرنے اور اس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے، ملک اس وقت نازک صورت حال سے گزر رہا ہے اور اس موقع پر نوجوان خصوصی طور پر میڈیا سے وابستہ نوجوانوں کی زمہ داری ہے کہ وہ عوام تک حقائق پہنچائیں اور مایوسی سے باہر نکالنے میں کردار ادا کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکومت پاکستان ہمیں سپورٹ کرے تو ہم انشااللہ مملکت خداداد کی تقدیر بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس موقع پر اینکر پرسن اسد اللہ خان کا کہنا تھا کہ وطن عزیز کٹھن دور میں داخل ہو چکا ہے، ایسے حالات میں نوجوان لکھاری ڈاکٹر شہباز علی عباسی کی کتاب ہوا کا جھونکا ہے۔ ہمارے ہاں لکھنے والے اکثر جاندار موضوعات کی تلاش میں رہتے ہیں لیکن ان کی کتاب میں اچھوتے موضوعات جو کہ وقت کی ضرورت ہیں ان کو دیکھ کر دل خوش ہوا۔
اینکر پرسن ڈاکٹر عمر ریاض عباسی کا کہنا تھا کہ ہمارا نظریہ ایک ہونا چاہئے اور ہمارا ایک قوم بننا وقت کی سخت ضرورت ہے، اگر ہم اسی طرح بکھرے رہے تو مایوسی سے نکلنا ناممکن ہے کتاب کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات کے تمام موضوعات کا احاطہ کیے ہوئے ایک بہترین کتاب اور کاوش ہے۔
نامور قانون دان چوہدری قیصر امام کا کہنا تھا ہتک عزت بل کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ پنجاب پاکستان سے الگ صوبہ ہے یہ بل ہمارے آئین سے متصادم ہے اس کا مقصد صرف سچ بولنے والے صحافیوں کو بھیڑیاں پہنانے کے سوا کچھ نہیں، حکومت سمجھتی ہے کہ وہ ایسا کر کے صحافیوں کو روک لے گی تو وہ اس کی خام خیالی ہے، امید ہے کہ یہ بل جلد عدلیہ کی جانب سے کالعدم قرار دے دیا جائے گا۔
اینکر پرسن سبوخ سید کا کہنا تھا کہ ہمیں دنیا بھر کے مسائل میں ٹانگ اڑانے کے بجائے اپنے مسائل پر توجہ دینا ہو گی، فکر تاباں کتاب کا ہر موضوع اپنی طرف کھینچتا ہے محسوس ہوتا ہے کہ مصنف حساس طبیعت کے ساتھ ساتھ موضوع پر ریسرچ کرنے کا خاصا رکھتے ہیں۔
تجزیہ نگار اور نمل یونیورسٹی کے پولیٹیکل سائنس ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ طاہر نعیم ملک کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک قوم ہونے کی سخت ضرورت ہے ہم برادی ازم میں الجھے ہوئے اور دوسروں کی پریشانیوں پر خوشی سے دھمال ڈالنے کے عادی ہے۔ فلسطین کے مسائل میں مغربی دنیا میں بسنے والے غیر مسلموں نے جو توانا آواز اٹھائی اس کی نظیر نہیں ملتی۔
فکر تاباں کے مصنف و تجزیہ کار پروفیسر ڈاکٹر شہباز علی عباسی کا کہنا تھا کہ یہ کتاب میری پہلی کاوش ہے اور موجودہ حالات میں حق و سچ لکھنا موت کو گلےلگانے کے مترداف ہے بہرحال ہم سچ لکھتے تھے، ہیں اور رہیں گے۔
پاکستان نظریاتی پارٹی کے چیئرمین شہیر سیالوی کا کہنا تھا کہ فلسطین کی حالت زار دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے اس پر مزید ماتم کرنے کا دل اس وقت کرتا ہے جب میڈیا کی خاموشی دیکھتے ہیں، المیہ یہ ہے کہ ہمیں آج ایک امت ہونا چاہیے تھا جو کہ ہم نہ بن سکے۔ مسلمانوں کی توانا آواز بننا چاہیے تھا لیکن ہم تماشائیوں کی طرح رہے۔ میڈیا خصوصاً نوجوانوں پر زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہیں، دنیا بھر میں ہونے والے ظلم و بربریت پر آواز اٹھائیں۔
پی ایف یو سی کے مرکزی صدر عبد الماجد ملک نے مہمانوں اور شرکاء کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پی ایف یو سی آئندہ بھی ایسے ایونٹ کا انعقاد کرتی رہے گی جس سے خصوصی طور پر نوجوان لکھاری و صحافی استفادہ حاصل کر سکتے ہیں۔
کانفرنس میں کشمیر چیپٹر سے سدرہ ارم، حنیف تبسم و دیگر کے ساتھ ساتھ پورے پاکستان سے ممبران نے شرکت کی۔