فیصل واوڈا نے عمران خان اور فیض حمید پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی
چیئرمین پی ٹی آئی صدارتی نظام حکومت چاہتے تھے،ہمیں حکومت میں زیادہ وقت ملتا تو ہم مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے زیادہ کرپشن کرتے
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے احتجاج اور دھرنے دئیے کیونکہ وہ صدارتی طرز کی حکومت چاہتے تھے اور سابق جاسوس کو آرمی چیف بنانے کے خواہشمند تھے۔
فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا کہ جنرل فیض نے ملک پر قبضہ کرنے کے لیے صدارتی نظام کو بیٹ کے طور پر استعمال کیا، پی ٹی آئی حکومت کے آخری 6 ماہ کے دوران عمران خان کو متعدد مواقع پر حوالہ دیا گیا کہ جمہوریت پاکستان کے لیے موزوں نہیں ہے۔
کسی کا نام لینے سے انکار کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کی سابق حکومت میں کم از کم چار سے پانچ افراد میگا کرپشن میں ملوث تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں حکومت میں زیادہ وقت ملتا تو ہم مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے زیادہ کرپشن کرتے۔سابق وفاقی وزیر نے نیشنل کرائم ایجنسی کے معاملے پر بھی بات کی اور دعویٰ کیا کہ یہ اس وقت کی کابینہ کے ایجنڈے کا حصہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں عمران خان کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے ایک مہر بند لفافہ دکھایا اور اس پر دستخط کرنے کو کہا۔فیصل واوڈا نے خیال ظاہرکیا کہ عمران خان کے لیے عام انتخابات میں حصہ لینا مشکل ہوگا کیونکہ توشہ خانہ اور این سی اے کیسز کے نتیجے میں وہ نااہل ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ اپنی پارٹی کے کسی فرد کو جماعت پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے،جہاں تک میں چیئرمین پی ٹی آئی کو جانتا ہوں وہ گاڑی کا اسٹیئرنگ وہیل کسی کو دینے کے بجائے پھینک دیں گے۔
واوڈا نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر اعظم کو آئندہ انتخابات میں ٹکٹ دینے کے لیے لوگ نہیں ملیں گے۔انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کے رہنما ان کے ساتھ ہیں، لوگ ان کی پارٹی کا ٹکٹ نہیں لیں گے۔ آنے والے دنوں میں آپ دیکھیں گے کہ ان کے قریبی لوگ ان کو چھوڑ کر چلے جائیں گے۔انتخابات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں فیصل واوڈا نے کہا کہ انتخابات کے حوالے سے کچھ بھی یقینی نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ زیادہ تر امیدوار آزاد ہوں گے اور کسی بھی پارٹی کو سادہ اکثریت حاصل نہیں ہوگی پاکستان میں اگلے 20 سال تک مخلوط حکومت رہے گی