غیرسرکاری تنظیم کرومیٹک کے زیراہتمام ” تعلیمی راستے برائے امن” پراجیکٹ کی ریسرچ رپورٹ پر مبنی پالیسی ڈآئیلاگ کا اہتمام کیا گیا۔

مقررین نے نوجوانوں میں امن، برداشت اور باہمی احترام کے فروغ کے لئے نصاب کو مؤثر بنانے پر اپنی آراء اور تجاویز پیش کیں۔

غیر سرکاری تنظیم کرومیٹک نے نیشنل کائونٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کے اشتراک اور یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے ادارے برائے ممنوعہ منشیات اور بین الاقوامی جرائم کے تعاون سے اسلام آباد میں پراجیکٹ "تعلیمی راستے برائے امن” کی ریسرچ رپورٹ پرمبنی پالیسی ڈائیلاگ اور میڈیا لانچ کی تقریب کا اہتمام کیا۔

اس حوالے سے اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب میں حکومتی نمائندوں، تعلیمی ماہرین، سول سوسائٹی کے نمائندگان، محققین، بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں، نوجوانوں، تعلیمی اداروں اور قومی میڈیا کے نمائندگان نے شرکت کی۔ شرکاء نے پاکستان میں امن، سماجی ہم آہنگی اور برداشت کے فروغ میں تعلیم کے کردار پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا۔

تقریب کے دوران پیش کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت کے نویں سے بارہویں جماعت اور او لیولز کے نصاب اور درسی کتب کا جائزہ لیا گیا۔ تحقیق میں پرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام، بین المذاہب ہم آہنگی، قومی یکجہتی اور سماجی برداشت سے متعلق بیانیوں کا تجزیہ کیا گیا۔ تحقیقاتی رپورٹ میں تعلیمی نظام میں موجود خامیوں کے ساتھ ساتھ ایسے مواد کی نشاندہی کی گئی جن کے ذریعے امن پر مبنی اور جامع بیانیوں کو مزید مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔

تقریب کی مہمانِ خصوصی ممبر قومی اسمبلی و پارلیمانی سیکرٹری برائے تعلیم، محترمہ فرح ناز اکبر تھیں، جن کی شرکت نے اس امر کی اہمیت کو اجاگر کیا کہ تعلیمی پالیسیوں کو امن کے فروغ اور قومی ہم آہنگی کے مقاصد سے ہم آہنگ کیا جانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مباحثے کے دوران اس بات پر زور دیا گیا کہ نصاب میں ایسی اصلاحات کی جائیں جو تنقیدی سوچ، شمولیت اور تنوع کے احترام کو فروغ دیں۔

پالیسی ڈائیلاگ اور پینل ڈسکشن میں حکومتی نمائندوں، تعلیمی پالیسی سازوں، سول سوسائٹی، میڈیا، تعلیمی ماہرین اور ترقیاتی شعبوں سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔مقررین نے نوجوانوں میں امن، برداشت اور باہمی احترام کے فروغ کے لئے نصاب کو مؤثر بنانے پر اپنی آراء اور تجاویز پیش کیں۔

پالیسی ڈائیلاگ مختلف اسٹیک ہولڈرز کے درمیان بامعنی رابطے کا ذریعہ بنا اور ایسی قابلِ عمل پالیسی سفارشات سامنے آئیں جو تعلیم کے ذریعے پرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام اور سماجی ہم آہنگی کے فروغ میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button