سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کالعدم قرار دے دیا
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ایکٹ کالعدم قرار دے دیا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کیس پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے 6 سماعتوں کے بعد 19 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر سپریم کورٹ کے اس 3 رکنی بینچ کا حصہ تھے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ 2023 خلاف قانون قرار دیتے ہوئے درخواستیں قابلِ سماعت قرار دے دی گئیں۔ پارلیمنٹ نے ایکٹ کے ذریعے لارجر بینچ کے سامنے نظرثانی اپیل کا حق دیا تھا۔
ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ سے متعلق سپریم کورٹ کی طرف سے متفقہ فیصلہ سنایا گیا۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ نے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا۔
خیال رہے کہ پارلیمنٹ کی طرف سے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ 2023 منظور کیا گیا تھا۔ پارلیمنٹ نے ایکٹ کے ذریعے لارجر بینچ کے سامنے نظرِ ثانی اپیل کا حق دیا تھا۔ ایکٹ کے تحت آرٹیکل 184 تین کے مقدمات کے فیصلے کے خلاف فریق کو اپیل کا حق دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس ایںڈ آرڈرز ایکٹ کے تحت اپیل سننے والے بینچ میں ججز کی تعداد سماعت کرنے والے سے زیادہ ہونا لازم ہے۔ ریویو اینڈ ججمنٹ ایکٹ میں اپیل کیلئے فریقین کو نیا وکیل بھی کرنے کی اجازت ہوگی۔ ریویو اینڈ ججمنٹ ایکٹ کے تحت عوامی مفاد کے مقدمات میں نظرِ ثانی اپیلیں لاجر بینچ سنے گا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت انفرادی حیثیت میں دیگر وکلاء نے اس ایکٹ کو چیلنج کیا تھا۔ پنجاب الیکشن کیس میں حکومت نے ریویو اینڈ ججمنٹ ایکٹ پیش کر کے بینچ پر اعتراض اٹھایا تھا۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد نااہل سیاسی شخصیات اپنے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل دائر نہیں کرسکیں گی۔
سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کیا ہے؟
سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرایکٹ کی 7 شقیں ہیں۔ شق 1 کے تحت سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ 2023 کہلائے گا۔
شق2 کے مطابق سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار مفاد عامہ کے مقدمات کی نظر ثانی کیلئے بڑھایا گیا۔
شق3 کے تحت نظرثانی کی سماعت کرنے والے بینچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس سے زیادہ ہوگی۔
شق 4 کے تحت نظر ثانی میں متاثرہ فریق سپریم کورٹ کا کوئی بھی وکیل کرسکے گا۔
شق 5 کے مطابق ایکٹ کا اطلاق آرٹیکل 184 تین کے پچھلے تمام مقدمات پر ہوگا۔
شق 6 کے مطابق متاثرہ فریق ایکٹ کے اطلاق کے 60 دن میں اپیل دائر کرسکے گا۔
شق7 کے تحت ایکٹ کا اطلاق ملتے جلتے قانون، ضابطے یا عدالتی نظیر کے باوجود ہر صورت ہو۔