واٹر ایڈ پاکستان کے زیر اہتمام اسلام آباد کے صحافیوں ، بیٹ رپورٹرز ، اسائنمنٹس ایڈیٹرز کے لئے بعنوان "پانی ، حفظان صحت اور حفظان صحت رپورٹنگ کے عنوان پر تربیتی ورکشاپ”
ورکشاپ کا انعقاد واٹر ایڈ پاکستان اور راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے اشتراق سے کیا گیا
اسلام آباد(عمرانہ کومل سے)صاف پانی ، صفائی ستھرائی اور اچھی حفظان صحت دنیا بھر میں ہر ایک کو خوش اور صحت مند زندگی گزارنے میں مدد دیتی ہے۔پاکستان میں پینے کے صاف پانی نکاسی و فراہمی آب کے مسائل حل کر کہ ہم صحت مند معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں دور حاضر میں ریڈیو پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ سماجی میڈیا کی ویب سائیہٹس یو ٹیوب، ٹیوٹر ، انسٹاگرام فیس بک و دیگر ذرائع سے ہم ذمہ دارانہ صحافت کے ذریعہ واٹر اینڈ سینیٹیشن ہیلتھ ہائی جینز کے مسائل عملی حل پیش کرتے ہوئے اجاگر کر سکتے ہیں جس کے ئے استعداد کاری میں اضافہ بے ضد ضروری ہے ۔۔ ان خیالات کا اظہار واٹر ایڈ پاکستان کے زیر اہتمام راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے اشتراک سئ منعقدہ اسلام آباد کے صحافیوں ، بیٹ رپورٹرز ، اسائنمنٹس ایڈیٹرز کے لئے منعقدہ ورکشاپ بعنوان "پانی ، حفظان صحت اور حفظان صحت کے مسائل پر رپورٹنگ”
(واش میڈیا ایکشن) سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا ۔ اس موقع پرواٹر ایڈ کے صوبائی کوارڈی نیٹر پنجاب فراقت علی نے اپنے ادارہ کا تعارف کرواتے ہوئے کہاکہ
واٹر ایڈ 2006 میں پاکستان میں شروع کیا تھا جس پانی ، صفائی اور حفظان صحت کے مسائل سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے جو لوگوں کی زندگیوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ہمارا کا پالیسی ساز اداروں سمیت پاکستان کی چند کمیونیٹیز کے ساتھ جس میں مظفس گڑھ جسے ہم نے پاکستان کا پہلا اوپن ڈیفیکیشن فری ڈسٹرکٹ قرار دلایا ہے جبکہ مذید کامیابیاں جاری ہیں اسی طرح سندھ مین تھر کے علاقہ مین بھی کام ہورہاہے جبکہ ہم وزارت موسمیاتی تبدیلی۔ محکمہ تعلیم اور دیگر پارلیمنٹرینز کے ساتھ مل کر بھی کام کرتے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ اس نے لڑکیوں کے دوستانہ واش رومز کا بھی آغاز کیا اور کلین گرین انڈیکس اور سکولوں کو کلین گرین موومنٹ کے تحت بطور ٹیکنیکل ماہر موسمیاتی تبدیلی کے تعاون سے شریک کی انہون نے واش میڈیا ایکشن پروگرامن کے ینگ جرنلسٹ فیلوشپ کے سفر کے حوالے سے بھی آگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ آج کی ورکشاپ کا مقصد واش ایشوز کو ہائی لائیٹ کرنے اس سنجیدہ موضوع کے ادراک اور بدلتے میڈیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ رپورٹنگ کے لئے صحفیوؓ کی اسرعداد کاری میں اضافہ کرناہے جس کے تحت راولپنڈی، ملتان ، پشاور میں ورکشاپ منعقد کی گیئیں جبکہ یہ چوتھی ورکشاپ ہے، راولپندی اور اسلام آباد کی ورکشاپ آر آئی یو جے کی شراکت کے ساتھ کی گئی۔
اس موقع پرڈیجیٹلائیزیش آف واش جرنلزم، اورواش ایشوز پر رپورٹنگ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے سینئیر صحافی، سہل کار عون ساہی نے کہاکہ واش کی مناسب سہولیات کی کمی کے خطرے کو سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ پینے کے ناقص پانی اور صفائی کی کمی کی وجہ سے 5 سال سے کم عمر کے 45 فیصد بچے موت کے منیہ میں چلے جاتے ہین اسی طرح ماں بچے کی صحت سے لے کر صحت عامہ میں متعلق نہوں نے مزید کہا کہ واش امراض کا بوجھ ملک کی جی ڈی پی کا 3.9 فیصد بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا ، "صحافی برادری کا فرض ہے کہ ایسے مسائل اجاگر کریں ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیاکہ ڈیجیٹل میڈیا کے موجودہ دور نے رپورٹنگ کی حرکیات کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا ہے جہاں صحافیوں کے لیے ضروری تھا کہ وہ خود کو ڈیجیٹل مہارت سے آشنا کریں اور ملک میں واش کے بحران کے غیر استعمال شدہ مسائل کا مکمل طور پر فائدہ اٹھائیں عون ساہی نے مذید کہاکہ قابل اعتماد ، مستند اور دلچسپ کہانیوں کے لیے زمینی کام اور فیلڈ پر مبنی تحقیق کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی جو معاشرے میں تبدیلی لانے میں مدد دے گی۔
اس موقع پر سینئر صحافی مائرہ عمران نے "واش ایشوز پر رپورٹنگ” پر تفصیلی بریفنگ دی انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو ان کے کام کے مطابق مسائل کی نشاندہی کرنی چاہیے ، لیکن اپنی خبروں کی رپورٹس میں اٹھائے گئے مسائل کے بہترین حل کو نشان زد کرنے پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا ، "رپورٹرز کو WASH جیسے مسائل کی بنیادی وجہ کی نشاندہی کرنی چاہیے اور عوام میں خبروں کی تھکاوٹ پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ لوگ خبروں کے بلیٹن سے تنگ آ رہے ہیں۔ مائرہ عمران نے شرکا کو اپنی گفتگو میں شامل کرتے ہوئے دلچسپ انداز سے واش ایشوز کو صحت عامہ بچوں اور روزمرہ معمولات کے ساتھ جوڑتے ہوئے میڈیا کے مثبت کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ تربیتی نشستوں کے بعد ایک انٹرایکٹو سوال کا گھنٹہ تھا جس میں تمام شرکاء نے حصہ لیا۔ اس سے قبل کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر واٹر ایڈ پاکستان سارہ اکمل نے صحافیوں کو خوش آمدید کہا جبکہ مائرہ عمران نے خوش آمدید کلمات پیش کیے۔ صدر راولپندی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹ کے صدر عامر سجاد سید نے اختتامی نوٹ دیا اور واٹر ایڈ کا واش کے مسائل پر میڈیا ٹریننگ ورکشاپس کے انعقاد میں تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے صحافی برادری سے کہا کہ وہ واش کے مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ عامر سجاد سید کا کہناتھا کہ آر آئی یوجے جہاں صحافیوں کو روزگار اور ملازمتوں میں درپش مسائل کے حل کے لئے کوشاں ہے وہاں ہمارا مینڈیٹ صحافیوں کی استعدا کاری میں اضافہ بھی اور یہ سلسہ جاری و ساری ہے۔ ہیومن رائٹس اور واش صحافی عمرانہ کومل نے ورکشاپ کی نظامت کی۔ اس موقع پر شرکا کو یادگاری سوئینئیر اور اسناد بھی پیش کی گئیں ۔ شرکاْ نے ایسی ورکشاپس کے انعقاد پرواٹر ایڈ اور آر آئی یوجے ٹیم کو مبارکباد پیش کی