عمران خان اور ملک ریاض کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ کل متوقع
190 ملین پاؤنڈ کیس صرف ایک کیس نہیں بلکہ میگا کرپشن سکینڈل ہے
اسلام آباد (اسامہ قذافی سے) احتساب عدالت کی جانب سے 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل کیس کا فیصلہ 13 جنوری 2025ء کو متوقع ہے۔عدالتی عملے کا کہنا ہے کہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا کی رخصت کی وجہ سے گزشتہ دو سماعتوں پر فیصلہ نہیں سنایا جاسکا۔اس سے قبل 15 نومبر 2024 ء کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواست مسترد کرنے کا احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو دونوں درخواستوں پر دربارہ فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے احتساب عدالت کے فیصلے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جس میں کیس سے بریت اور ٹرائل روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔
اگر اس کیس پر نظر ڈالی جائے تو واضح ہوگا کہ یہ القادر ٹرسٹ کیس نہیں بلکہ ایک میگا کرپشن کیس ہے جس کے واضح اور ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو ممکنہ طور پر سزا ہوتی نظر آرہی ہے
اس سے قبل اس کیس میں بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے خلاف برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی تحقیقات کے نتیجے میں ملک ریاض نے مقدمہ لڑنے کی بجائے برطانوی تحقیقاتی ایجنسی سے تصفیہ کر لیا تھا۔ جبکہ این سی اے نے 190ملین پاؤنڈ کی رقم ریاست ِ پاکستان کی ملکیت قرار دی تھی۔ حکومتی دعویٰ یہ ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور 2019 میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے درمیان ایک معاہدے کا نتیجہ ہے۔ یاد رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس بھی سپریم کورٹ کے ایک مقدمے سے نکلا تھا جس میں ملک ریاض ملوث تھے۔ سپریم کورٹ نے کراچی میں زمینوں پر قبضے کے الزام میں بحریہ ٹاؤن کو 460 ارب روپے جرمانہ کیا تھا۔ اسی وقت، برطانیہ میں نیشنل کرائم ایجنسی نے ملک ریاض پر برطانیہ میں غیر قانونی طریقوں پر تقریباً 200 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ یہ رقم پاکستان واپس بھیجی جانی تھی۔ تاہم بانی پی ٹی آئی کی اس وقت کی حکومتی کابینہ نے 460 بلین روپے کے جرمانے کے عوض یہ رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کرانے کا فیصلہ کیا۔ الزام یہ ہے کہ ملک ریاض نے اس بڑے احسان کے عوض بانی پی ٹی آئی کو القادر ٹرسٹ کے لیے زمین دی۔
یہاں کچھ تاریخی حقائق انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جنہیں بانی پی ٹی آئی اور ملک ریاض کے درمیان ہونے والے گٹھ جوڑ اور معنی خیز خاموشی کو ثابت کرتے ہیں۔ یہ تمام حقائق 2019میں تمام میڈیا کی زینت بنے رہے اور آج بھی ریکارڈ میں موجود ہیں۔سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ اس وقت کے وزیراعظم کے مشیرِ خاص شہزاد اکبر نے بھی کہا کہ کیونکہ اس معاملے میں برطانوی حکومت فریق ہے اس لئے کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔ پی ایم آفس کی طرف سے اس وقت کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، اثاثوں کی بازیابی یونٹ(اے آر یو)نے ایک تصفیہ کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ (تقریباً 250 ملین ڈالر) کی وطن واپسی میں سہولت فراہم کی۔
عدالت نے 27 فروری 2024 کو بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی پر فرد جرم عائد کی تھی۔190 ملین پانڈ ریفرنس میں 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں اور اب کل ممکنہ طور پر اس کا فیصلہ سنایا جائے گا