دوپہر کو کچھ دیر سونے سے دماغ پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
اگر آپ دوپہر کو کچھ وقت تک سونے کے عادی ہیں تو یہ عادت آپ کے دماغ کو زیادہ عرصے تک جوان رکھ سکتی ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
لندن کالج یونیورسٹی اور یوروگوئے یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر کو مختصر وقت تک قیلولہ کرنے سے عمر بڑھنے کے باوجود دماغ کو جوان رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق قیلولے سے دماغ کو سکڑنے سے بچانے میں مدد ملتی ہے۔
خیال رہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ سکڑتا ہے جس سے دماغی امراض یا مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں 40 سے 69 سال کی عمر کے 5 لاکھ افراد کے جینیاتی، طرز زندگی اور طبی تفصیلات کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
اس مقصد کے لیے یوکے (UK) بائیو بینک سے ڈیٹا حاصل کیا گیا تھا۔
اس کے بعد دیکھا گیا کہ دوپہر کو سونے کی عادت سے دماغی حجم، افعال اور دیگر پہلوؤں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ دوپہر کو کچھ وقت سونے سے طرز زندگی کے عناصر جیسے تمباکو نوشی یا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے دماغ پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کی شدت میں کمی آتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ دوپہر کی نیند اور دماغ کے بڑے حجم کے درمیان تعلق موجود ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ قیلولہ کو عادت بنانے سے عمر بڑھنے کے ساتھ آنے والی دماغی تنزلی سے کسی حد تک تحفظ ملتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ قیلولہ کرنے سے دماغی حجم بڑھتا ہے اور دماغی عمر میں 2.6 سے 6.5 سال کی کمی آتی ہے۔
محققین کے مطابق مختصر وقت کے قیلولہ سے دماغی حجم کو برقرار رکھنے میں مدد مل سکتی ہے اوراس سے ڈیمینشیا جیسے مرض سے بچنا ممکن ہو جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پرانی تحقیقی رپورٹس میں یہ عندیہ دیا گیا ہے کہ دوپہر کو 30 منٹ تک نیند صحت کے لیے زیادہ مفید ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ دوپہر کی نیند کا کتنا دورانیہ دماغی صحت کے لیے مفید ہو سکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل سلیپ ہیلتھ میں شائع ہوئے۔