شیخ رشید کی گرفتاری پر توہین عدالت کی درخواست،تفتیشی افسر ریکارڈ سمیت 6 فروری کو طلب
کاش اداروں کا اتنا احترام ہوتا یہاں ایک کیس میں ضمانت ہوتی ہے تو باہر کسی دوسرے مقدمے میں اٹھا لیا جاتا ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریمارکس
اسلام آباد (احسن رضا): شیخ رشید کی گرفتاری پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت،اسلام آباد ہائیکورٹ نے تفتیشی افسر کو 6 فروری کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کی گرفتاری پر توہین عدالت کی درخواست پرسماعت ہوئی،جسٹس طارق محمود جہانگیری نے درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ کس آرڈر کی خلاف ورزی کی گئی ہے؟آپ نے صرف نوٹس کو چیلنج کیا تھا،ایف آئی آر کو نہیں،عدالت نے پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے سے نہیں روکا تھا۔شیخ رشید کے وکیل نے بتایا کہ اس وقت پولیس نے انکوائری شروع کر رکھی تھی جس پر ایف آئی آر ہوئی،عدالت نے اُسی انکوائری کی بنا پر جاری پولیس سمن کو معطل کیا تھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ نوٹس کو معطل کیا تھا اس کے تناظر میں کوئی خلاف ورزی ہوئی ہے تو بتائیں؟ وکیل نے کہا کہ حکمنامے سے یہ تاثر گیا کہ معاملہ عدالت میں ہے تو ادارے تحمل کا مظاہرہ کریں گے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دئیے کہ کاش اداروں کا اتنا احترام ہوتا،یہاں ایک کیس میں ضمانت ہوتی ہے تو باہر کسی دوسرے مقدمے میں اٹھا لیا جاتا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے تفتیشی افسر کو 6 فروری کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا،عدالت نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو معاونت کیلئے بھی نوٹس جاری کردیا،شیخ رشید سے متعلق دونوں درخواستوں کو یکجا کرتے ہوئے سماعت 6 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے شیخ رشید کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے پراسیکیوٹر کی 8 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کی۔ شیخ رشید کو اسلام آباد پولیس نے جمعرات کو گرفتار کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ عنایت خان نے درخواست دائر کی تھی کہ شیخ رشید نے سازش کے تحت سابق صدر آصف علی زرداری پر الزام لگایا تھا۔