پراسرار طور پر ہلاک ہونے والے ڈی آئی جی پنجاب پولیس کی زندگی پر ایک نظر
وقت تھا اور گزر گیا ہوں میں
یہ وہ الفاظ ہیں جن کا اظہار ڈی آئی جی شارق جمال اپنی شاعری کے ذریعے کرتے رہتے تھے۔ انہوں نے ’تمام‘کے نام سے مجموعہ کلام بھی یادگار چھوڑا ہےط جس میں انہوں نے زندگی اور تنہائی کو موضوع بنایا ہے:
وہی تہنائی کا عالم وہی صیاد کا خوف
اپنا زندان ہوں تو آزاد نہ کر لوں خود کو
ڈی آئی جی شارق جمال کو پڑھنے اور پڑھانے کا شوق تھا وہ انگریزی اخبار کے لیے کالم بھی لکھتے تھے اور اپنی آراء کا وقتاً فوقتاً اظہار بھی کرتے رہتے۔
شارق جمال لاہور کے مکین تھے اور بطور ڈی آئی جی انوسٹی کیشن اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے، تاہم آج کل وہ کسی عہدے پر تعینات نہیں تھے، انہیں محکمے نے او ایس ڈی بنادیا تھا۔
شارق جمال نے مشہور زمانہ کیس ہینڈل کیا تھا جس میں ملزم نے موٹروے پر خاتون کے ساتھ زیادتی اس کے بچوں کے سامنے کی تھی اور پھر 3 مہینے کی انوسٹی کیشن کے بعد وہ ملزم عابد ملہی تک پہنچ تھے اور بعد میں عابد ملہی کو عدالت نے سزاے موت کی سزا سنائی تھی۔
شارق جمال کی ایک ہی بیٹی ہے جو اپنی والدہ کے ساتھ امریکا شفٹ ہوگئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی شارق جمال اپنا ڈیفنس والا گھر چھوڑا کر فلیٹ میں شفٹ ہوگئے تھے اور پچھلے کافی عرصے یہ وہاں پرمقیم تھے۔
شارق جمال کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ دھیمے مزاج کے حامل تھے محکمہ پولیس کے ریکارڈ کے مطابق وہ پنجاب میں ایس پی، ایس ایس پی، ڈی پی او اور ڈی آئی جی کے عہدوں پر کام کرتے رہے۔
انہوں نے ریلوے پولیس میں بطور ڈی آئی جی بھی فرائض سر انجام دیے۔ اس کے بعد ایک سال قبل وہ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور تعینات ہوئے۔ پھر انہیں ڈی آئی جی ٹریفک تعینات کردیا گیا جہاں کچھ ماہ ڈیوٹی کرنے کے بعد وہ حال ہی میں گریڈ 21 میں ترقی کے لیے محکمانہ کورس کر کے واپس آئے تھے۔
لاہور کے علاقے ڈیفنس میں ڈی آئی جی شارق جمال کی پُر اسرار ہلاکت کو پولیس اور فیملی نے موت کو طبعی قرار دے دیا ہے پولیس حکام کے مطابق 174 کی کارروائی کے بعد زیر حراست لڑکی اور اس کے ساتھیوں کو بھی رہا کر دیا جائے گا۔
پولیس کو اطلاع ملتے ہی ڈی آئی جی شارق جمال کی لاش کو فلیٹ سے اسپتال منتقل کیا گیا تھا، ڈیڈ باڈی کو شفٹ کرتے ہوئے شارق جمال کے ناک اور منہ پرخون کے آثار نوٹ کیے گئے تھے۔
پولیس نے موقع پر موجود برتن اور دیگر چیزیں تحویل میں لے لی تھیں، ابتدائی طور پر موقع پر موجود ایک خاتون اور مرد کو بھی حراست میں لیکر سی آئی اے منتقل کیا گیا تھا۔