وزارت خزانہ اور نیپرا کا بجلی مہنگی کرنے پر اتفاق
وزارت خزانہ اور نیپرا نے بجلی کے نرخ میں اضافے کے مسودے پر اتفاق کیا ہے جس کےبعد ریگولیٹر کی جانب سے آج 4 تا 6 روپے فی یونٹ ٹیرف میں نیچے کی جانب اضافے کا اعلان متوقع ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے 3 ارب ڈالرز کے ایس بی اے قرض کی منظوری دے دی ہے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو 1.2 ارب ڈالرز کی قسط موصول ہوگئی ہے لیکن بیس ٹیرف میں اضافے کے فیصلے کا اب بھی انتظار ہے۔
متعلقہ اعلیٰ عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ حکومت کسی بھی قیمت پر بجلی کے نرخوں میں مطلوبہ اضافہ کرے اور حکومت کے پاس اس سے بچنے کا کوئی آپشن نہیں ہے۔
تاہم نیپرا اور وزارت خزانہ کے حکام نے جمعرات کا پورا دن مالی سال 2023-24 کے لیے بیس ٹیرف میں اس انداز میں اضافے کے بارے میں اتفاق رائے تک پہنچنے میں گزارا کہ ٹیرف میں اضافہ اونچی جانب نہیں بلکہ ڈالر کی قیمت، افراط زر اور جی ڈی پی کی نمو اور مالی سال 2024 میں بجلی کی فروخت میں نمو کے حقیقت پسندانہ اعداد و شمار کی بنیاد پر نیچے کی جانب ہونا چاہیے۔
اگر بنیادی ٹیرف 4-6 روپے فی یونٹ کی حد میں نیچے کی طرف رکھا جائے تو پھر ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ اور سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ سب سے اوپر ہوں گے اور اگر بیس ٹیرف کا اعلان 6.5 تا 7 روپے فی یونٹ کے درمیان کیا جاتا ہے اور صارفین کو پیسے میں ایف سی اے اتار چڑھاؤ ادا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین نے بجلی کے بیس ٹیرف میں اضافے کے بارے میں متفقہ مسودے پر تقریباً اتفاق کر لیا ہے اور ریگولیٹر آج (جمعہ) کو مسودے کو درست کر دے گا اور اسی دن نئے بیس ٹیرف کا اعلان کر سکتا ہے۔
ریگولیٹر کے کچھ ممبران بھی چاہتے ہیں کہ نیا بیس ٹیرف زیادہ نہ ہو۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ریگولیٹر نے ڈالر کی قیمت 290 روپے کیوں استعمال نہیں کی جس پر وفاقی بجٹ بنایا گیا تھا تو عہدیدار نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ایس بی اے پروگرام کی منظوری کے بعد صورتحال بدل گئی ہے۔