ملک میں مہنگائی کی شرح 20 سے 22 فیصد رہنے کی توقع ہے، اسٹیٹ بینک
کراچی () اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ملک میںمہنگائی کی شرح 20 سے 22 فیصد رہنے کی توقع ہے، اگلے سال مہنگائی میں کافی کمی ہوجائے گی، ہمارا ہدف مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد پر لانا ہے، موجودہ مالی سال میں شرح نمو 2 سے 3 فیصد کے درمیان رہے گی۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اگلے دو ماہ کیلئے نئی مانیٹری پالیسی کا ااعلان کردیا ہے، نئی مانیٹری پالیسی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اگلے 2 ماہ کیلئے شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ موجودہ مالی سال میں شرح نمو 2 سے 3 فیصد کے درمیان رہے گی۔ ملک میں مہنگائی کی شرح 20 سے 22 فیصد رہنے کی توقع ہے، ملک میں مہنگائی کی شرح 29 اعشاریہ 2 فیصد رہی۔
آنے والے ماہ میں مہنگائی میں کمی متوقع ہے، آئندہ مالی سال مہنگائی کی شرح 20 سے 22 فیصد رہے گی، اگلے برس مہنگائی کافی حد تک کم ہوجائے گی۔ مالی سال 2025 تک مہنگائی 5 سے 6 فیصد پر آ جائے گی، مہنگائی میں خاطر خواہ کمی آئی ہے، ہمارا ہدف مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد پر لانا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اگلے سال شرح نمو دو سے تین فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے، امپورٹس پر پابندیاں 23 جون کو اٹھا لی ہیں۔ امپورٹس کا معاملہ اب صارف اور بینک کے درمیان ہے۔ اسٹیٹ بینک سے مشاورت کی ضرورت نہیں۔ جمیل احمد نے بتایا کہ جولائی میں زرمبادلہ کے ذخائر 4 اعشاریہ 2 بلین بڑھے ہیں۔ ادائیگیوں کے بعد اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 8 اعشاریہ 2 ارب ڈالرز ہیں، دسمبر میں ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہو جائیں گے۔
انہوں نے عندیہ دیا کہ آئندہ مالی سال کی کچھ ادائیگیاں رول اوور ہو جائیں گی۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے معیشت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ معاشی اشاریے آہستہ آہستہ بہتر ہو رہے ہیں،پالیسی ریٹ مستحکم رہنے سے معیشت میں بہتری آئے گی،کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر کمیٹی نے نظر ثانی کی۔ جمیل احمد کا مزید کہنا تھا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے افراطِ زر اور بیرونی عوامل پر بھی نظر ثانی کی،مئی میں 38 فیصد اور جون میں 29 فیصد افراطِ زر رہی۔