پاکستان کی عالمی سطح پہ پہچان علامہ اقبال سے ہے:مقررین
مسلم انسٹیٹیوٹ کے زیرِ اہتمام "علامہ محمد اقبالؒ کی فکر اور اثر" کے عنوان سے نیشنل لائبریری اسلام آباد میں سیمینار
اسلام آباد: برصغیر کے مسلمانوں کو ایک نظریے پر اکٹھا کرکے پاکستان کا معرضِ وجود میں آنا علامہ اقبال صاحبؒ کی مرہونِ منت ہے۔ پاکستان کی عالمی سطح پہ پہچان علامہ اقبال سےہے۔ ان کا کلام عالمی رہنما اپنی تقاریر میں پڑھتے ہیں ان کے نام سے منسوب بہت سی یادگاریں دنیا بھر میں موجود ہیں ۔ ان کا اظہار مسلم انسٹیٹیوٹ کے زیرِ اہتمام "علامہ محمد اقبالؒ کی فکر اور اثر” کے عنوان سے نیشنل لائبریری اسلام آباد میں منعقد سیمینار سے مقررین نے کیا۔ مقررین میں دیوان آف جوناگڑھ صاحبزادہ سلطان احمد علی، معروف شاعر و نقاد پروفیسرجلیل عالی، قازقستان کے سفیر یرزحان قستافن، آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادو، پروریکٹر نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجزاسلام آباد پروفیسر ڈاکٹر سفیر اعوان، ،ڈاکٹر طالب حسین سیال ، پروفیسر ڈاکٹر عالیہ سہیل خان، ماہر اقبالیات پروفیسر ڈاکٹر ایوب صابر شامل تھے ۔مقررین نے علامہ اقبال کی جانب سے برصغیر کے مسلمانوں کے لئے جدوجہدِ آزادی کے لئے خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے فکرِ اقبال کی مختلف جہات کو زیرِ بحث لایا۔ مقررین نے کہا کہ علامہ اقبال کی شاعری ، علمی خطبات، قائداعظم کو لکھے گئے خطوط اور مسلمانوں کی سیاسی جماعت آل انڈیا مسلم لیگ کے جلسہ الٰہ آباد میں دیئے گئے خطبہ میں ایک پہ پیغام نظر آتا ہے اور وہ ہندوستان کے مسلمانوں کیلئےالگ مملکت کا حصول تھا جہاں وہ آزادی سے اپنا مذہب، کلچر اور روایات کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ فکرِ اقبال نے دانشوروں، سیاستدانوں اور عام افراد، تمام کو متاثر کیا اور وہ ولولہ بیدار کیا جس کے باعث ہم الگ مملکت کے حصول میں کامیاب ہوئے۔ علامہ اقبال نے جنگِ عظیم اول سے قبل واضح کیا تھا کہ لسانی اور نسلی قومیت پرستی دنیا میں امن قائم نہیں رکھ سکتی۔ مقررین نے اِس بات پر زور دیا کہ فکرِ اقبال کی تکمیل اور جذبہ حب الوطنی و جذبہ ایمانی سے سرشار عزم کو زندہ رکھنے سے آنے والی نسلوں کی بہترین تربیت ممکن ہو سکتی ہے ۔ نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت میں فکرِ اقبال کو مسلم حیثیت حاصل ہے۔ علامہ اقبال جانتے تھے کہ مسلمانان ہند کی امیدوں کو پایہ تکمیل تک صرف قائد اعظم محمد علی جناح ہی پہنچا سکتے ہیں ۔ علامہ اقبال کی مسجد قرطبہ پہ لکھی گئی نظم پاکستان اور قائداعظم پہ صادق آتی ہے۔چاہے تصورِ پاکستان کی بات ہو ، مسلمانان برصغیر کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی روداد ہو، علامہ اقبال صاحب کی ان تھک محنت و لگن اور اعلیٰ ہُنر مندی کے تسلسل کی ایک بہترین مثال ہے۔ سیمینار میں غیر ملکی مندوبین، یونیورسٹیوں کے پروفیسرز اور طلباء، مختلف اداروں کے سکالرز اور محققین، تجزیہ کاروں، وکلاء اور میڈیا پرسنز نے بھرپور طریقے سے حصہ لیا۔ آخر میں چیئرمین مسلم انسٹیٹیوٹ و دیوان ریاستِ جوناگڑھ صاحبزادہ سلطان احمد علی نے آنے والے تمام معزز مہمانانِ گرامی کا سیمینار میں شرکت کرنے پر شکریہ ادا کیا اور اختتامی کلمات میں نوجوانوں کو اقبال کا شاہین بننے کے لئے فکرِ اقبال پر غور و خوض کرنے کی دعوت پیش کی۔