دنیا بھر میں طلاق کی شرح میں نمایاں اضافہ سائنسدانوں نے اس کی ایک بڑی وجہ بتادی
موجودہ عہد میں دنیا بھر میں طلاق کی شرح میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب سائنسدانوں نے اس کی ایک بڑی وجہ بتائی ہے۔
(محمد عمر،نمائندہ ٹوئن سٹی نیوز) ترکیہ کی Niğde Ömer Halisdemir یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر شوہر یا بیوی میں سے کوئی ایک اپنے شریک حیات پر توجہ دینے کی بجائے اپنا زیادہ وقت موبائل فون میں گم ہو کر گزارتا ہے تو اس سے شادی متاثر ہوتی ہے۔
تحقیق میں اس عمل کے لیے Phubbing کی اصطلاح استعمال کی گئی۔
تحقیق میں کہا گیا کہ موجودہ عہد میں لوگ اپنے شریک حیات کی بجائے اسمارٹ فون پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہیں جس سے دیگر افراد کو برا محسوس ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں 712 جوڑوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی اوسط عمر 37 سال تھی۔
تحقیق کے دوران دیکھا گیا کہ موبائل فون میں گم رہنے اور رشتے سے اطمینان کے درمیان کیا تعلق موجود ہے۔
اس مقصد کے لیے ان جوڑوں سے تفصیلات حاصل کی گئیں اور ان سے سوالنامے بھروائے گئے تاکہ ان کی ذہی صحت کا اندازہ ہوسکے اور یہ بھی معلوم ہو سکے کہ ان کی لوگوں سے بات چیت کی صلاحیت کتنی اچھی ہے اور کس حد تک موبائل فون ان کی زندگی کا حصہ ہے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ شوہر یا بیوی میں سے کوئی ایک جتنا زیادہ وقت موبائل فون پر گزارے گا، باہمی رشتہ اتنا زیادہ متاثر ہوگا۔
تحقیق کے مطابق اب Phubbing کو کافی حد تک معاشرے نے قبول کرلیا ہے مگر پھر بھی شادی شدہ افراد کے لیے یہ تباہ کن عادت ہے۔
محققین نے بتایا کہ نظر انداز کیے جانے کا تصور لوگوں کو اچھا محسوس نہیں ہوتا اور اس کے نتیجے میں جوڑوں کے درمیان جھگڑے بڑھ جاتے ہیں، کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ ان کا شریک حیات توقعات پر پورا نہیں اتر رہا۔
انہوں نے کہا کہ بات کرنے کی صلاحیت Phubbing کے منفی اثرات کو زائل کرتی ہے جبکہ شادی سے اطمینان بڑھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شریک حیات کی بات اور خیالات پر پوری توجہ مرکوز کرنے سے باہمی تلخیاں کم ہوتی ہیں۔
محققین نے تسلیم کیا کہ تحقیق کسی حد تک محدود تھی کیونکہ نتائج کے لیے جوڑوں کی جانب سے خود بیان کی گئی باتوں پر انحصار کیا گیا۔
یہی وجہ ہے کہ وہ اس حوالے سے مزید تحقیق کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
البتہ انہوں نے مشورہ دیا کہ ایک دوسرے سے بات چیت کی صلاحیت بہتر بنانا جوڑوں کی خوشگوار زندگی کے لیے بہت زیادہ اہم ثابت ہو سکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل Computers in Human Behavior میں شائع ہوئے