گڈ ٹو سی یو ‘‘ والے جملے کو غلط رنگ دیا گیا
تعیناتی کے ایک سال میں سپریم کورٹ نے ریکارڈ 23 ہزار مقدمات نمٹائے،آئینی ایشوز میں الجھا کر عدالت کا امتحان لیا گیا،چیف جسٹس پاکستان کا نئے عدالتی سال کے آغاز پر تقریب سے خطاب
چیف جسٹس پاکستان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ’’ گڈ ٹو سی یو ‘‘ والے جملے کو غلط رنگ دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے نئے عدالتی سال کے آغاز پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بطورِ چیف جسٹس آخری بار عدالتی سال کی تقریب سے خطاب کر رہا ہوں،تعیناتی کے ایک سال میں سپریم کورٹ نے ریکارڈ 23 ہزار مقدمات نمٹائے۔
چیف جسٹس نے واضح کیا کہ اس سے پہلے ایک سال میں نمٹائے گئے مقدمات کی زیادہ سے زیادہ تعداد 18 ہزار تھی،کوشش تھی کہ زیر التواء مقدمات 50 ہزار سے کم ہو سکیں تاہم زیر التواء مقدمات میں 2 ہزار کی کمی ہی کر سکے۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ فروری 2023 میں سپریم کورٹ کے روبرو کئی آئینی مقدمات آئے،آئینی ایشوز میں الجھا کر عدالت کا امتحان لیا گیا۔
سخت امتحان اور ماحول کا عدالت خود کئی مرتبہ شکار بنی،جو واقعات پیش آئے انہیں دہرانا نہیں چاہتا لیکن اس سے عدالتی کارکردگی متاثر ہوئی۔ انکا کہنا تھا کہ تمام واقعات آڈیو لیکس کیس میں اپنے فیصلے کا حصہ بنائے ہیں،سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس کے طور پر بہت سی امیدیں لیکر جا رہا ہوں،پر امید ہوں لیکن سپریم کورٹ نے بہت مشکل وقت کاٹ لیا ہے۔
ہم میں سے کسی نے بھی اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے بعد 90 روز میں کرانے پر اختلاف نہیں کیا،مشکل اس لئے پیش آئی کہ یہ ایک سیاسی لڑائی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کی ذمہ داری یہ بتانا ہے کہ آئین کیا کہتا ہے،عدالت کی بھی کچھ آئینی حدود ہیں جن کے پابند ہیں۔ سپریم کورٹ نے سوموٹو نمبر 4/2021 میں از خود سے متعلق طریقہ کار واضح کیا،شدید تنقید کے باوجود اس سال کے 9 ماہ میں صرف ایک از خود نوٹس لیا۔
چیف جسٹس نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ میرے قابل جانشین از خود نوٹس کے معاملے میں بہتر میکنزم بنائیں گے،عدالتی چھٹیوں کے دوران 5 سے 7 ججز ہمہ وقت دستیاب اور انتھک کام کرتے رہے۔ انکا کہنا تھا کہ میرے معصومانہ ریمارکس کو طنزیہ بیانات کے طور پر پیش کیا گیا،میرے حوالے سے میڈیا پر غلط رپورٹنگ کی گئی،جب میں نے کہا ’’ گڈ ٹو سی یو ‘‘ تو اس کو غلط رپورٹ کیا گیا۔