ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کیسے پاکستان میں آن لائن آزادی کا دفاع کر رہی ہے

تحریر: سونیا عامر

ڈیجیٹل دور نے اظہارِ رائے کے ذرائع کو مکمل طور پر بدل دیا ہے۔ جہاں کبھی اخبارات، ریڈیو اور ٹی وی آزادیِ اظہار کے بنیادی ذرائع تھے اب ان کی جگہ انٹرنیٹ، سوشل میڈیا، بلاگز اور آن لائن فورمز نے لے لی ہے لیکن اس ترقی کے ساتھ ساتھ کئی نئے چیلنجز بھی جنم لے رہے ہیں خاص طور پر انسانی حقوق کے تناظر میں پاکستان جیسے ممالک میں یہ چیلنجز کہیں زیادہ پیچیدہ اور خطرناک صورت حال اختیار کر چکے ہیں۔

آن لائن سنسرشپ، نگرانی اور خواتین کو ہدف بنا کر ہراسانی جیسے واقعات نہ صرف شہری آزادیوں کو متاثر کر رہے ہیں بلکہ خاص طور پر خواتین کو آن لائن پلیٹ فارمز سے دور کر رہے ہیں ایسے میں ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن (DRF) امید کی کرن بن کر سامنے آئی ہے

ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن (DRF) کا کردار

انسانی حقوق کی وکیل نگہت داد کی جانب سے 2012 میں قائم ہونے والی DRF ایک ایسی تنظیم ہے جو پاکستان میں انٹرنیٹ کے محفوظ استعمال، آن لائن آزادیِ اظہار اور خاص طور پر خواتین کی ڈیجیٹل دنیا میں نمائندگی کے لیے کام کر رہی ہے۔

DRF نے 2016 میں "سائبر ہراسمنٹ ہیلپ لائن” قائم کی جو اب تک ہزاروں خواتین کو قانونی مشورے، نفسیاتی رہنمائی اور ڈیجیٹل سیکیورٹی سے متعلق معلومات فراہم کر چکی ہے۔ 2023 کی رپورٹ کے مطابق صرف ایک سال میں 2800 سے زائد شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 58.5 فیصد خواتین کی جانب سے تھیں۔

خواتین پر بڑھتا ہوا آن لائن تشدد

پاکستان میں خواتین کو آن لائن ہراسانی کا نشانہ بننے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں ان میں سائبر اسٹاکنگ، بنا اجازت تصاویر شیئر کرنا، جعلی شناخت بنا کر بدنامی، اور دھمکیاں شامل ہیں۔ اکثر خواتین خاندانی دباؤ، بدنامی کے خوف اور اداروں کی بے حسی کے باعث شکایت درج نہیں کرتیں۔ 2022 میں اقوامِ متحدہ خواتین کی ایک رپورٹ کے مطابق 70 فیصد پاکستانی خواتین نے خود کو انٹرنیٹ پر غیر محفوظ محسوس کیا۔

عوامی شعور اور تعلیم

DRF نے #HamaraInternet کے نام سے ایک ملک گیر مہم شروع کی جس کا مقصد نوجوانوں، خاص طور پر طالبات کو بااختیار بنانا اور انہیں آن لائن دنیا میں خود اعتمادی کے ساتھ موجود رہنے کا شعور دینا ہے۔ تنظیم ورکشاپس، تربیتی سیشنز، اور مقامی سطح پر آگاہی پروگرامز کے ذریعے شہریوں کو ڈیجیٹل حقوق سے باخبر کرتی ہے۔

نظام کی تبدیلی کی ضرورت

DRF کا وژن سرکاری سنسرشپ پر مبنی نہیں بلکہ ایک حقوق پر مبنی ڈیجیٹل کلچر کی تشکیل ہے۔ وہ جدید خطرات جیسے مصنوعی ذہانت (AI)، نگرانی، اور ڈیٹا پرائیویسی کے مسائل پر تحقیق کر کے نہ صرف قوانین میں اصلاحات کی بات کرتی ہے بلکہ شہریوں کو بااختیار بھی بناتی ہے۔ ڈیجیٹل سیکیورٹی ٹریننگ، ذاتی معلومات کے تحفظ پر مبنی قوانین، اور آن لائن تشدد سے نمٹنے کے مؤثر طریقے اس تنظیم کے اہم اہداف میں شامل ہیں۔

آگے کا راستہ

انٹرنیٹ پر آزادی کا تحفظ آج ایک بنیادی انسانی حق بن چکا ہے۔ پاکستان میں موجودہ انٹرنیٹ پالیسی جو سنسرشپ، نگرانی، اور شفافیت کی کمی پر مبنی ہے، جمہوری اقدار کے لیے خطرہ بن رہی ہے۔ لیکن DRF نے امید کی ایک کرن دکھائی ہے۔

پاکستان کو چاہیے کہ وہ ڈیجیٹل تعلیم کو فروغ دے، آزاد اداروں کو مستحکم کرے، اور سائبر قوانین جیسے کہ PECA پر نظرِ ثانی کرے — وہ بھی شہری تنظیموں کی مشاورت سے۔ بین الاقوامی اداروں کو بھی چاہیے کہ وہ DRF جیسے مقامی اداروں کو تکنیکی تعاون، مالی مدد، اور تربیتی مواقع فراہم کرتے رہیں۔

کیونکہ انٹرنیٹ ایک آزادی کی جگہ ہونی چاہیے، خوف کی نہیں

مرکزی ڈیسک

ٹوئن سٹی نیوز پاکستان کے دو بڑے شہروں راولپنڈی اسلام آباد کا مقامی سطح کا ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارم ہے،جو جڑواں شہروں کی مقامی خبروں کے ساتھ راولپنڈی اسلام آباد کا مقامی کلچر، خوبصورتی، ٹیلنٹ اور شخصیات کو سامنے لےکر آتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button