بھارت کی ریاستی دہشتگردی بے نقاب: را کا نیٹ ورک، بلوچ علیحدگی پسندوں کی سرپرستی اور عالمی فریب کاری

پاکستان نے ایک بار پھر دنیا کے سامنے بھارت کی ریاستی دہشتگردی کا چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔ را کی سرپرستی میں جاری خفیہ جنگ، جعلی این جی اوز، جعلی میڈیا پلیٹ فارمز اور دہشتگردوں کو مالی و عسکری مدد کی صورت میں سامنے آئی ہے۔
یورپی تھنک ٹینک کی تحقیق میں بھارت سے منسلک 750 سے زائد جعلی ویب سائٹس اور ادارے بے نقاب ہوئے، جن کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا اور انتشار پیدا کرنا تھا۔ یہ کوئی قیاس آرائی نہیں بلکہ ناقابلِ تردید حقیقت ہے۔
بھارتی فوجی افسر میجر (ر) گورو آریہ نے بلوچ دہشتگرد تنظیم بی ایل اے کے کارندوں کو "بھائی” کہہ کر حملے تیز کرنے کی ترغیب دی، جو بھارت کے ریاستی ایجنڈے کی کھلی گواہی ہے۔
11 مارچ 2025 کو بولان پاس میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا گیا جس میں 26 افراد کو بے رحمی سے شہید کیا گیا جبکہ 50 زخمی ہوئے۔ حملہ آور بی ایل اے دہشتگرد تھے جنہیں بھارت کی را کی مکمل پشت پناہی حاصل تھی۔ پاکستانی فورسز کی بروقت کارروائی میں 354 یرغمالیوں کو بازیاب کرایا گیا اور 33 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا۔
21 مئی 2025 کو خضدار میں اسکول بس پر بم حملے میں 8 بچے شہید اور 51 زخمی ہوئے۔ یہ حملہ بھارت کے اشارے پر بی ایل اے نے کیا، جس نے آرمی پبلک اسکول حملے کی یاد تازہ کر دی۔
25 سے 26 اپریل کے دوران پاکستان نے را کے 17 ایجنٹوں کو سرحد پر داخل ہونے سے قبل ہلاک کیا۔ بھارت کی پراکسی جنگ اب بچوں، مزدوروں اور عام شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے، جبکہ بھارتی میڈیا بی ایل اے کو "مجاہد” ظاہر کر رہا ہے۔
بی ایل اے اور را کے تعلقات پر شک کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔ دہشتگردوں کے اعترافی بیانات، انٹرسیپٹ کالز اور مالی تعاون کی تفصیلات سب ثبوت کے طور پر موجود ہیں۔
2018 میں چینی قونصل خانے پر حملے کے ماسٹر مائنڈ اسلم اچھو کا علاج نئی دہلی کے میکس اسپتال میں کروایا گیا۔ بھارت نے اسے جعلی افغان پاسپورٹ بھی جاری کیا۔ ایسے اقدامات بھارتی ریاستی سرپرستی کا کھلا اعتراف ہیں۔
سرنڈر کرنے والے بلوچ شدت پسند جیسے سرفراز احمد بنگلزئی نے بتایا کہ انہیں جھوٹے خواب دکھا کر استعمال کیا گیا۔ بی ایل اے رہنما ڈاکٹر اللہ نذر اور خلیل بھارت سے اسلحہ مانگتے رہے۔
کلبھوشن یادیو، را کا حاضر سروس افسر، 2016 میں گرفتار ہوا اور اس نے اعتراف کیا کہ وہ کراچی اور بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی تنظیم کر رہا تھا۔ بھارت اسے ہیرو کے طور پر پیش کرتا ہے جبکہ اس کا مشن پاکستان کو عدم استحکام کا شکار بنانا تھا۔
سابق بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر کا بیان، "ہم دہشتگردوں کو دہشتگردوں کے خلاف استعمال کرتے ہیں” بھارت کی پالیسی کو واضح کرتا ہے۔ سابق امریکی وزیر دفاع چَک ہیگل بھی تصدیق کر چکے ہیں کہ بھارت نے افغانستان میں پاکستان کے خلاف سازشوں میں سرمایہ کاری کی۔
را نے افغانستان کو دوسرا محاذ بنا دیا ہے۔ سی آئی اے کی اہلکار سارہ ایڈمز نے انکشاف کیا کہ بھارت نے افغان دفاعی حلقوں کو 1 کروڑ ڈالر دیے تاکہ پاکستان مخالف حملے کیے جائیں۔ بی جے پی رہنما رام مادھو نے کھلے عام بلوچستان اور گلگت بلتستان کا ذکر بھارت کی اسٹریٹجک پالیسی کے تحت کیا۔
اقوامِ متحدہ میں 2009 کے شرم الشیخ اعلامیے سے لے کر 2019 کے ڈوزیئرز تک پاکستان مسلسل بھارت کی دہشتگردی بے نقاب کرتا آیا ہے۔ بھارت کی پالیسی انتشار، جھوٹ اور پراکسی جنگ پر مبنی ہے—یہ جنگ نہیں، ادارہ جاتی دہشتگردی ہے۔