بجٹ معیشت کی طویل مدتی خرابیوں کو ٹھیک کرنے کے عمل کے آغاز کی نمائندگی کرتا ہے،وزیراعظم
اسلام آباد : مالی سال 24۔2023 کا بجٹ معیشت کی طویل مدتی خرابیوں کو ٹھیک کرنے کے عمل کے آغاز کی نمائندگی کرتا ہے۔حکومت نے سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور معیشت کو خود کفیل کرنے پر توجہ دی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ سیلاب،عالمی سپلائی چین میں رکاوٹ اور جیو اسٹریٹجک تبدیلیوں جیسے چیلنجز میں بجٹ بنانا مشکل کام تھا۔
عمران خان کی طرف سے پیدا کردہ سیاسی عدم استحکام نے معیشت کو نقصان پہنچایا اور غیر یقینی صورتحال پیدا کی۔ مہنگائی کے پیش نظر حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ اور پنشنرز کو ریلیف فراہم کیا ہے جبکہ کم از کم اجرت 32 ہزار روپے کر دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ متوازن بجٹ جس میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگایا جائے موجودہ صورتحال میں ممکن نہیں تھا،ان تمام لوگوں کی تعریف کرتا ہوں جنہوں نے بجٹ بنانے میں اپنا کردار ادا کیا۔
انکا مزید کہنا تھا کہ معیشت کو اصلاحات کی ضرورت ہے جو مستحکم سیاسی ماحول میں کی جا سکتی ہے،کیونکہ معاشی ترقی کا انحصار سیاسی استحکام پر ہے۔چارٹر آف اکانومی ہی لوگوں کی خوشحالی کیلئے آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دنیا میں معیشت کا پہیہ سیاسی استحکام کے ساتھ جڑا ہے،کسی ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہو گا تو معیشت تباہ ہو جائے گی۔ معاشی مشکلات کے باوجود تنخواہوں اور پنشن میں زیادہ سے زیادہ ریلیف دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط کو تسلیم کر لیا گیا ہے،آئی ایم ایف اسٹاف لیول معاہدہ ابھی نہیں ہو سکا۔ امید ہے کہ نواں جائزہ مکمل ہونے کے بعد اسی ماہ معاہدہ ہو جائے گا۔