عربی زبان: علم، ادب اور روحانی تعلق کا محور
اسلام کی زبان، تہذیب کا سرمایہ، پاک سعودی تعلقات میں عربی زبان کی محبت
عربی زبان دنیا کی عظیم ترین اور اہم ترین زبانوں میں شمار ہوتی ہے۔ اس کی جڑیں تاریخ میں اتنی گہری ہیں کہ یہ زبان نہ صرف تہذیبوں کی بنیاد رہی بلکہ دنیا کے کئی بڑے ادبی، سائنسی اور دینی ذخیرے کو محفوظ کرنے کا ذریعہ بھی بنی۔
عربی زبان کو ایک منفرد مقام اس لیے بھی حاصل ہے کہ یہ اللہ کے آخری نبی محمد رسول اللہ ﷺ کی زبان ہے اور قرآن مجید، جو مسلمانوں کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے، اسی زبان میں نازل ہوا۔ آج عالمی یوم عربی کے موقع پر یہ احساس اور بھی گہرا ہو جاتا ہے کہ عربی زبان کی اہمیت صرف مذہبی حدود تک محدود نہیں بلکہ اس نے ثقافت، علم، اور انسانیت کی فکری ترقی میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
آج ٹوئٹرپر سکرول کرتے ہوئے پاکستان میں سعودی عرب کے پریس اتاشی ڈاکٹر نائف العطیبی کی آج کی ایکس پوسٹ نے یاد کروایا کہ آج عربی کا عالمی دن ہے۔ ڈاکٹر صاحب کی ایکس پوسٹوں میں اکثر ہمیں پاک سعودی تاریخ کے روشن اور اہم پہلو نظر آتے ہیں، جو دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لاتے ہیں۔
سکول کے دنوں کی یاد میں ہمارے عربی کے استاد جی ایم احمد صاحب آتے ہیں عربی گرائمر، اور گردان یاد کروائی۔
عربی زبان کو اقوام متحدہ کی چھ سرکاری زبانوں میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ زبان نہ صرف مشرقِ وسطیٰ کے ممالک میں بولی جاتی ہے بلکہ دنیا کے دیگر خطوں میں بھی لاکھوں لوگ اسے سمجھتے اور سیکھتے ہیں۔ عربی کا ادب، شاعری، اور نثر دنیا بھر میں اپنی منفرد ساخت، گہرائی اور حسن کے لیے مشہور ہیں۔ اس زبان کی خوبصورتی اور وسعت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ عربی میں ہر چھوٹے بڑے جذبے، تصور اور خیال کے لیے الگ الفاظ موجود ہیں۔ یہ زبان اپنے قواعد و ضوابط اور الفاظ کے مجموعے کے باعث دنیا کی بڑی زبانوں میں شمار ہوتی ہے۔
پاکستان میں عربی زبان کی اہمیت اور محبت کا پہلو بھی منفرد ہے۔ اردو زبان، جو پاکستان کی قومی زبان ہے، اپنے رسم الخط اور بہت سے الفاظ کے لیے عربی کی مرہونِ منت ہے۔ اردو کے ذخیرہ الفاظ میں کئی الفاظ ایسے ہیں جو براہ راست عربی سے لیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے دونوں زبانوں کے درمیان گہرا تعلق پایا جاتا ہے۔ اس تعلق کی ایک جھلک ہمیں پاک سعودی تعلقات میں بھی نظر آتی ہے، جہاں زبان کی محبت ایک مضبوط ثقافتی پل کا کام کرتی ہے۔
عربی زبان کی تعلیم کا پاکستان میں ایک خاص مقام ہے۔ مدارس اور دیگر تعلیمی اداروں میں عربی کو خصوصی طور پر پڑھایا جاتا ہے تاکہ دینی علوم کو سمجھنے میں آسانی ہو۔ قرآن و حدیث کا صحیح ادراک عربی زبان کے بغیر ممکن نہیں، اس لیے ہر مسلمان گھرانے میں بچوں کو قرآن پاک پڑھانے کے ساتھ ساتھ عربی کے بنیادی اصول بھی سکھائے جاتے ہیں۔ یہ وہ پہلو ہے جو پاکستان کو دیگر ممالک سے ممتاز کرتا ہے کہ یہاں کے عوام عربی زبان کو محض ایک غیر ملکی زبان نہیں بلکہ دینی زبان کے طور پر دیکھتے ہیں۔
عربی زبان کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ یہ زبان دنیا بھر کے مسلمانوں کو ایک مرکز پر جوڑتی ہے۔ نماز کے دوران جو الفاظ ادا کیے جاتے ہیں، وہ عربی ہیں۔ قرآن کی تلاوت، اذان، اور اسلامی عبادات کے دیگر پہلو عربی زبان سے جڑے ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان، چاہے وہ کسی بھی ملک سے تعلق رکھتے ہوں، عربی زبان کو سیکھنے اور سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ زبان مسلمانوں کے لیے روحانی تسکین کا باعث بھی ہے اور انہیں ایک عالمی امت کے طور پر متحد بھی کرتی ہے۔
دنیا بھر میں عربی زبان کے ادب، ثقافت، اور تاریخ پر تحقیق کی جاتی ہے۔ کئی مشہور کتابیں، جو آج بھی انسانی تہذیب کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہیں، عربی زبان میں لکھی گئیں۔ مثلاً ابن خلدون کی “مقدمہ”، ابن سینا کی طبی کتابیں، اور جابر بن حیان کے سائنسی کام عربی زبان کے وہ خزانے ہیں جو آج بھی علم کے متلاشیوں کو متاثر کرتے ہیں۔ عربی نے نہ صرف اسلامی تہذیب بلکہ یورپ کے نشاۃ ثانیہ پر بھی گہرے اثرات ڈالے ہیں۔ اسپین میں عربی زبان کی موجودگی نے مغربی دنیا کو علم، فلسفے، اور سائنس کے میدان میں رہنمائی فراہم کی۔
پاکستان میں عربی زبان کے فروغ کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ مختلف تعلیمی ادارے عربی زبان کو نصاب کا حصہ بنا رہے ہیں۔ مدارس کے علاوہ یونیورسٹیز میں بھی عربی زبان اور ادب کو خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔ سعودی عرب کے تعلیمی اور ثقافتی ادارے بھی پاکستان میں عربی زبان کی ترویج میں مدد فراہم کر رہے ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنا رہے ہیں۔
عالمی یوم عربی ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ زبانیں انسانیت کے درمیان ایک پل کا کام کرتی ہیں۔ یہ دن اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے کہ عربی زبان نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک قیمتی ورثہ ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد عربی زبان کی عظمت کو سراہنا اور اسے زندہ رکھنے کے لیے اقدامات کرنا ہے۔ زبانیں ثقافت، تاریخ، اور انسانوں کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہیں، اور عربی زبان اس لحاظ سے ایک عظیم مثال ہے۔