سعودی عرب کا 94واں یومِ الوطنی | ایک خصوصی تحریر
سعودی عرب کا قومی دن ہر سال 23 ستمبر کو پورے ملك میں شایانِ شان طریقے سے منایا جاتا ہے۔ یہ دن سعودی عرب کی تاریخ میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ 1932 میں اس دن شاہ عبدالعزیز ابن سعود نے مملکتِ حجاز اور نجد کو متحد کر کے مملکتِ سعودی عرب کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ اس دن کا مقصد نہ صرف ملکی وحدت کا جشن منانا ہے بلکہ مملکت کی تاریخ، ثقافت، ورثے اور ترقی کی عکاسی بھی کرتا ہے۔
یوم الوطنی کی تاریخی اہمیت
سعودی عرب کا قیام ایک تاریخی پس منظر رکھتا ہے۔ بیسویں صدی کے اوائل میں جزیرہ نما عرب مختلف قبائلی ریاستوں اور علاقوں میں بٹا ہوا تھا، جس میں حجاز اور نجد کے علاقے شامل تھے۔ شاہ عبدالعزیز کی قیادت میں ایک طویل جدوجہد کے بعد 23 ستمبر 1932 کو ان علاقوں کو ایک نئی ریاست، مملکت سعودی عرب، کے تحت متحد کیا گیا۔ یہ دن سعودی عرب کی تاریخ کا وہ نقطۂ آغاز ہے جس نے خطے میں سیاسی اور معاشرتی استحکام کی بنیاد رکھی۔
شاہ عبدالعزیز کی قیادت
شاہ عبدالعزیز ابن سعود نے اپنی غیر معمولی قیادت اور حکمت عملی سے ایک منتشر قوم کو متحد کیا اور جدید سعودی ریاست کی بنیاد رکھی۔ ان کی قیادت میں ملک نے ابتدائی مراحل میں ترقی کی راہیں ہموار کیں۔ شاہ عبدالعزیز کی دور اندیشی نے نہ صرف سعودی عرب کو ایک مستحکم ریاست میں تبدیل کیا بلکہ اسے عالمِ اسلام میں ایک مضبوط مذہبی اور سیاسی مرکز کے طور پر بھی ابھارا۔
یومِ الوطنی کی ثقافتی اور سماجی اہمیت
یومِ الوطنی سعودی عرب کی عوام کے لیے فخر اور عزت کا دن ہے۔ یہ دن ملک کی قومی شناخت، ورثے، اور ثقافت کا جشن ہے۔ سعودی عرب کی تاریخ میں اس دن کی اہمیت اس وجہ سے بھی زیادہ ہے کہ یہ دن ملک کے باشندوں کو اپنی کامیابیوں اور مشترکہ جدوجہد کی یاد دلاتا ہے۔ سعودی عوام اپنے قومی دن کو بھرپور جوش و خروش سے مناتے ہیں، جہاں شہروں کو قومی جھنڈوں، روشنیوں، اور خوشی کے رنگوں سے سجایا جاتا ہے۔
سعودی عرب کی حالیہ ترقی
سعودی عرب نے گزشتہ چند دہائیوں میں بہت سی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ملک کی معیشت کو جدید بنانے اور اسے تیل کی معیشت سے ہٹ کر متنوع کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کی جا رہی ہیں۔ ویژن 2030 کے تحت، سعودی حکومت نے مختلف شعبوں میں تبدیلیوں کا آغاز کیا ہے تاکہ ملکی ترقی کو مزید آگے بڑھایا جا سکے۔
ویژن 2030 کے تحت، سعودی حکومت نے کئی بڑے منصوبے شروع کیے ہیں جن میں نیوم سٹی، سیاحت، ثقافتی ورثے کی بحالی، اور اقتصادی ترقی کے دیگر اقدامات شامل ہیں۔ ان منصوبوں کا مقصد ملک کو مستقبل میں ایک عالمی اقتصادی مرکز میں تبدیل کرنا ہے۔
یوم الوطنی کے موقع پر تقریبات
سعودی عرب کے قومی دن کے موقع پر مختلف تقریبات اور جشن کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ان تقریبات میں آتشبازی کے شاندار مظاہرے، قومی ترانوں کی گونج، اور ملکی تاریخ پر مبنی دستاویزی فلمیں شامل ہوتی ہیں۔ بڑے شہروں میں عوامی اجتماعات منعقد کیے جاتے ہیں جہاں لوگ اپنے قومی لباس میں ملبوس ہو کر خوشیاں مناتے ہیں۔
ریاض، جدہ، دمام، اور دیگر بڑے شہروں میں ہونے والی تقریبات میں روایتی اور ثقافتی پروگراموں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس دن کو خاص طور پر نئی نسل کے لیے ایک ایسا موقع سمجھا جاتا ہے جہاں وہ اپنی تاریخ اور قومی ورثے سے جڑنے کا موقع پاتے ہیں۔
سعودی خواتین کا کردار
سعودی خواتین نے بھی ملک کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ حالیہ برسوں میں خواتین کو سعودی معاشرے میں مختلف شعبوں میں زیادہ حقوق اور مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔ ویژن 2030 کے تحت خواتین کو ملازمتوں، تعلیم، اور سیاست میں حصہ لینے کے مزید مواقع دیے گئے ہیں، جس سے ملک میں خواتین کی شرکت کو بڑھایا گیا ہے۔ سعودی خواتین نے تعلیم، سائنس، ٹیکنالوجی، اور کاروبار میں قابلِ قدر خدمات انجام دی ہیں، اور یوم الوطنی پر ان کی کامیابیوں کا بھی اعتراف کیا جاتا ہے۔
سعودی عرب کی عالمی حیثیت
سعودی عرب آج بین الاقوامی سطح پر ایک اہم ملک کی حیثیت رکھتا ہے۔ نہ صرف یہ تیل کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں شمار ہوتا ہے، بلکہ عالمِ اسلام میں بھی اس کا ایک خاص مقام ہے۔ سعودی حکومت نے عالمی سفارتکاری میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے، اور وہ مشرقِ وسطیٰ کی سیاست میں ایک مؤثر کھلاڑی کے طور پر ابھرا ہے۔
سعودی عرب نے بین الاقوامی فورمز پر اپنے مفادات کو بھرپور طریقے سے پیش کیا ہے اور خطے میں استحکام کے قیام کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ یہ ملک عالمی معیشت، تجارت، اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں بھی نمایاں حیثیت رکھتا ہے، اور قومی دن کے موقع پر ان کامیابیوں کا بھی اعتراف کیا جاتا ہے۔
یومِ الوطنی اور نوجوان نسل
سعودی عرب کے نوجوان ملک کی ترقی میں ایک اہم عنصر ہیں۔ ویژن 2030 کا ایک اہم مقصد نوجوانوں کو جدید تعلیم، تکنیکی تربیت، اور کاروباری مواقع فراہم کرنا ہے تاکہ وہ ملکی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر سکیں۔ یوم الوطنی کے موقع پر نوجوان نسل کو اپنے ملک کے مستقبل کے لیے متحرک کیا جاتا ہے اور انہیں اس بات کا احساس دلایا جاتا ہے کہ وہ مستقبل میں ملک کے معمار ہیں۔
نوجوانوں کے لیے مختلف تقریبات اور فورمز منعقد کیے جاتے ہیں جہاں وہ اپنے خیالات کا اظہار کر سکیں اور ملک کی ترقی میں حصہ ڈالنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکیں۔
قومی یکجہتی اور اتحاد
یومِ الوطنی کا ایک اہم پیغام قومی یکجہتی اور اتحاد ہے۔ سعودی عرب ایک متنوع ملک ہے جہاں مختلف ثقافتیں، قبائل، اور روایات موجود ہیں۔ قومی دن کا مقصد ان تمام گروہوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہے تاکہ وہ اپنے مشترکہ مقاصد کے لیے متحد ہو سکیں۔ اس دن کو قومی ہم آہنگی اور برادری کا مظہر سمجھا جاتا ہے جہاں عوام اپنے تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے متحد ہوتے ہیں۔
مستقبل کی امیدیں
سعودی عرب کے 94ویں یومِ الوطنی کے موقع پر، ملک ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے جہاں جدیدیت، ترقی، اور عالمی مقابلے کی دوڑ میں خود کو منوانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ سعودی عوام کو اس بات کا یقین ہے کہ ان کی ملک ایک روشن مستقبل کی جانب گامزن ہے جہاں ترقی، خوشحالی، اور امن کے مواقع مزید بڑھیں گے۔
سعودی عرب کی حکومت اور عوام نے جو کامیابیاں حاصل کی ہیں، وہ اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ ملک اپنی تاریخ اور ثقافت پر فخر کرتے ہوئے مستقبل کی چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔
سعودی عرب کا 94واں یومِ الوطنی ایک ایسا موقع ہے جو نہ صرف ماضی کی کامیابیوں کا اعتراف کرتا ہے بلکہ مستقبل کی امیدوں اور عزائم کا بھی اعلان کرتا ہے۔ اس دن سعودی عوام ایک بار پھر اپنے قومی اتحاد، ترقی، اور خوشحالی کے عزم کو دہرائیں گے۔
پاکستان کی مبارکباد
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے سعودی عرب کو اس کے 94ویں ’یوم الوطنی‘ یعنی قومی دن کے موقعے پر مبارکباد پیش کی ہے۔
پیر کو جاری کیے جانےوالے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’شاہ سلمان بن عبد العزیز اور شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب 21ویں صدی کے عظیم ملک کی حیثیت سےابھرا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کا ویژن 2030 دنیا بھر کے لیے مثالی نمونہ ہے۔ ’آج کے دور میں سعودی عرب کاروبار، ٹیکنالوجی، معیشت اور دیگر شعبوں میں ترقی پزیر ممالک کی مثالی قیادت کر رہا ہے۔‘
وزیر اعظم پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دینی اور ثقافتی اقدار پر مبنی تاریخی تعلقات ہیں۔
اس سے قبل پاکستان کے وزیرداخلہ محسن نقوی کی سعودی عرب کے قومی دن پر مبارکباد پیش کی۔
اپنے بیان میں محسن نقوی نے کہا کہ ’میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز، ولی عہد محمد بن سلمان، شاہی خاندان اور سعودی عرب کے عوام کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے نیک خواہشات اور خیرسگالی کا پیغام دیتا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے سفارتی تعلقات دوستی، محبت اور بھائی چارے کی اعلیٰ مثال ہے اور دونوں برادر ممالک کی دوستی آزمائش کی ہر گھڑی میں پورا اتری ہے۔
کامران اشرف الریاض سعودی عرب